Maktaba Wahhabi

371 - 382
کے علاوہ ہے۔ کوئی شرعی عذر بھی پیش نہیں کرتے۔ بغیر عذر شرعی طلاقِ خلع کا مطالبہ ہے۔ مذکورہ بالا حالات میں زیورات ،کپڑے اور دیگر سامان کے علاوہ کیا میں اخراجات شادی کا مطالبہ بھی کر سکتا ہوں جب کہ اس شادی کے اخراجات کے سلسلہ میں کافی مقروض بھی ہو چکا ہوں۔ خلع کی صورت میں ازروئے شرع خاوند کس حد تک زائد کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ عنایت فرمادیں۔(محمد اسماعیل ساجد معرفت مولانا محمد یٰسین راہی، ضلع راجن پور) (۲۳ ۔اکتوبر۱۹۹۲ء) جواب :آپ کی منکوحہ مسماۃ سمیہ جو طلائی زیورات وغیرہ اپنے ہمراہ لے کر چلی گئی ہے۔ اس کی دو صورتیں ہیں۔ اگر تویہ اسے اپنے اہل خانہ سے ملے تھے تو وہ اسی کا حق ہے بصورتِ دیگر اگر وہ سامان آپ کی ذاتی ملکیت تھا تو واپسی کے مطالبہ میں آپ حق بجانب ہیں۔ اور جہاں تک تعلق ہے ان اخراجات کا جو بسلسلہ شادی آپ کرچکے ہیں۔ سو اس کی ذمہ داری سمیہ پر نہیں ڈالی جا سکتی کیونکہ یہ آپ کا ذاتی فعل ہے۔ جس کے آپ خود ذمہ دار ہیں۔ پھر خلع کے جواز کی شرائط میں سے یہ ہے کہ کراہت و نفرت کا اظہار عورت کی طرف سے ہو۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: (( أَنَّ الشِّقَاقَ إِذَا حَصَلَ مِنْ قِبَلِ الْمَرْأَۃِ فَقَطْ جَازَ الْخُلْعُ وَالْفِدْیَۃُ وَلَا یَتَقَیَّدُ ذَلِکَ بِوُجُودِہِ مِنْہُمَا جَمِیعًا وَأَنَّ ذَلِکَ یُشْرَعُ إِذَا کَرِہَتِ الْمَرْأَۃُ عِشْرَۃَ الرَّجُلِ وَلَوْ لَمْ یَکْرَہْہَا وَلَمْ یَرَ مِنْہَا مَا یَقْتَضِی فِرَاقَہَا )) [1] ’’یعنی ، جب نزاع و اختلاف کا ظہور فقط عورت کی جہت سے ہو تو خلع و فدیہ کا جواز ہے اور یہ ضروری امر نہیں کہ اس کا اظہار جانبین سے ہو۔ جب عورت شوہر کے ساتھ بودو معاش اور طرزِ معاشرت کو ناپسند کرے تو یقینا خلع کی مشروعیت کا جواز ہے اگرچہ خاوند اس سے کدورت و نفرت کا اظہار نہ کرے اور عورت سے کوئی ایسی شئے صادر نہ ہو جو علیحدگی کی متقاضی ہو۔‘‘ اور خلع کا مفہوم یہ ہے کہ مال کے عوض عورت کا شوہر سے علیحدگی اختیار کرنا۔ اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ خاوند عورت سے حق مہر سے زیادہ کا مطالبہ کر سکتا ہے یا نہیں؟ کئی ایک علماء اگرچہ جواز کے قائل ہیں لیکن مؤید بالدلائل مسلک عدم ِ جواز کا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے: (( فَاَمَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ یَّاْخُذَ مِنْہَا حَدِیْقَتَہُ وَ لَا یَزْدَادُ )) [2] ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت بن قیس کو حکم دیا کہ جمیلہ بیوی سے اپنا باغ واپس لے اور زیادہ
Flag Counter