Maktaba Wahhabi

289 - 382
’’یہ قصہ سب سے مضبوط دلائل سے ہے جس نے کہا کہ حالت سکر میں طلاق وغیرہ نہیں ہوتی۔‘‘ لہٰذا مندرجہ بالا صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔ نشے کی حالت میں طلاق کا کیا حکم ہے؟ سوال : میں تصدیق کرتا ہوں کہ نشہ کی حالت میں، میں نے جو کچھ کہا ہے میرے علم میں نہیں ہے۔ جو آدمی میرے پاس موجود تھا جب میں ہوش میں آیا، اس آدمی نے مجھے بتایا کہ آپ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے لیکن میں نے اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی۔ کیا نشے کی حالت میں طلاق ہو سکتی ہے؟ بقول بیوی کے میں نے دو مرتبہ طلاق کا لفظ سنا ہے۔(داؤد یوسف مراد۔ کراچی ۲۸ مارچ ۱۹۹۷ء) جواب : نشے کی حالت میں طلاق کے بارے میں اہلِ علم کا اصح قول یہ ہے کہ طلاق واقع نہیں ہوتی۔ ’’بلوغ المرام‘‘ میں حدیث ہے: وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّی یَعْقِلَ۔[1] صاحب ’’سبل السلام‘‘ فرماتے ہیں: فَالْمُرَادُ بِہِ زَائِلُ الْعَقْلِ فَیَدْخُلُ فِیہِ السَّکْرَانُ ۔[2] صحیح بخاری کے ’’ترجمہ الباب‘‘ میں مشارّ الیہ روایت کے علاوہ مرقوم ہے: لَیْسَ لِمَجْنُونٍ وَلاَ لِسَکْرَانَ طَلاَقٌ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: طَلاَقُ السَّکْرَانِ وَالمُسْتَکْرَہِ لَیْسَ بِجَائِزٍ …وَقَالَ عَلِیٌّ وَکُلُّ طَلَاقٍ جَائِزٌ إِلَّا طَلَاقَ الْمَعْتُوہِ۔[3] مسئلہ ہذا میں مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ سبل السلام (۳/ ۱۰۹۷) بحالتِ نشہ طلاق کا حکم: سوال : کیا فرماتے ہیں علماء ومفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا نام محمد عامر ولد حمید احمد شاہ ہے اور میری بیوی کا نام شازیہ ولد اکرم شاہ ہے۔ مورخہ ۲۰۰۱/ ۰۸/ ۲۴ کی رات شراب کے نشہ میں اپنے سسرال گیا میں نے زندگی میں پہلی بار شراب پی تھی۔ میں جب اپنے سسرال گیا تو میں اپنے حواس میں نہ تھا وہاں پر موجود ایک شخص نے بعد میں
Flag Counter