Maktaba Wahhabi

355 - 382
مجسٹریٹ ۹۸/۶/۵ کو ارسال کرتا ہے لیکن فریقین نومبر اٹھانوے میں باہمی رضا مندی کے ساتھ دوبارہ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ براہِ کرم کتاب و سنت کی روشنی میں اس نکاح کی صحت کے متعلق رہنمائی فرمائیں۔ (سائل ڈاکٹر خالد محمو د غوری) (۹ جولائی ۱۹۹۹ء) جواب : صورتِ سوال سے ظاہر ہے کہ دوبارہ نکاح طلاق رجعی کے اثناء میں پڑھا گیا ہے۔ لہٰذا یہ نکاح درست ہے۔ صحیح بخاری کتاب النکاح کے باب لَا نِکَاحَ اِلَّا بِوَلِیٍّ کے تحت حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت معقل بن یسار کی ہمشیرہ کا واقعہ نقل کیا ہے کہ ان کے شوہر نے طلاق رجعی کے بعد رجوع کرنا چاہا تو معقل رکاوٹ بن گیا۔ اس پر اللہ عزوجل نے قرآن کی آیت ﴿وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ (البقرۃ: ۲۳۲) نازل فرمائی۔ معقل نے اللہ کے فرمان کے سامنے اپنا سرجھکا لیا اور دوبارہ ان کی آباد کاری ہوگئی۔[1] یہ واقعہ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ طلاق رجعی کی صورت میں زوجین دوبارہ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو سکتے ہیں۔ ایک طلاق کے بعد عدت گزرنے کی صورت میں نکاح کا حکم: سوال :میرے لڑکے نے مؤرخہ ۹۵/۸/۲۳ کو صرف ایک طلاق دی تھی، جس پر یونین کونسل کے امیر نے ہمیں اطلاع دی کہ ہم آپس میں صلح کریں مگر ہم نے انکار کردیا لیکن اب ہم ان کا آپس میں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ مہربانی فرما کر فتویٰ جاری کیا جائے۔ (محمد عاشق، تحصیل دیپالپور) (۵ جون ۱۹۹۸ء) جواب :مذکورہ بالا صورت میں دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے کیونکہ علیحدگی طلاقِ رجعی کے ذریعہ ہوئی ہے۔’’صحیح بخاری‘‘میں لَا نِکَاحَ اِلَّا بِوَلِیٍّ کے تحت مرقوم ہے کہ حضرت معقل بن یسار کی بہن کو رجعی طلاق ہو گئی۔ بعد میں اس کے شوہر نے مراجعت چاہی تو بھائی نے انکار کردیا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرما دی۔ ﴿وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ ﴾ (البقرۃ: ۲۳۲) ’’اورجب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور اُن کی عدت پوری ہو جائے تو ان کو اپنے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہو جائیں نکاح کرنے سے مت روکو۔ ‘‘ فرمایا: (( الآنَ أَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللّٰهِ ، قَالَ: فَزَوَّجَہَا إِیَّاہُ ۔ )) [2]
Flag Counter