Maktaba Wahhabi

147 - 382
خیر خواہ تعلق داروں کے ذریعے بھی اس پر دباؤ ڈلوائیں۔ ممکن ہے صلح کی کوئی صورت نکل آئے۔ امکانی صلح کی شکل میں دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ظاہر ہے کہ اولاد پر باپ کی نسبت ماں کا اثر زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کی ابتداء ہی اس کے زیر تربیت ہوتی ہے۔ نرم مزاجی سے ان کو اپنے قریب کرنے کی سعی کریں، ساتھ ساتھ اللہ سے دعا گو بھی رہیں کہ وہ ان کو ہدایت دے تاکہ والد کے مرتبہ و مقام کو بھی سمجھ سکیں۔ (( یَاحَیُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ)) کثرت سے پڑھا کریں۔ واللہ ولی التوفیق۔ کیا عورت بلااجازتِ شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جا سکتی ہے؟ سوال :کیا شادی کے بعد عورت کو اپنے خاوند کے ہاں زیادہ رہنا چاہیے یا اپنے والدین کے ہاں؟ اگر عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے چلی جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے اور عورت اپنے خاوند کے گھر سے زیادہ سے زیادہ کتنی دیر باہر رہ سکتی ہے؟ (ایک سائل، لاہور) (۵ نومبر ۱۹۹۹ء) جواب :شادی کے بعد عورت کو شوہر کی اطاعت میں رہنا چاہیے۔ ہر ایک سے میل ملاقات کے لیے اس کی رضامندی حاصل کرنی چاہیے۔ حدیث میں ہے: عورت جب پانچ وقتی نماز پڑھتی ہے اور رمضان کے روزے رکھتی ہے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہے۔ اسے اختیار ہوگا جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جائے۔‘‘ [1] دوسری روایت میں ہے : ’’اگر میں نے کسی کو حکم دینا ہوتا کہ کسی کو سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔‘‘ [2] مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : آداب الزفاف،ص:۱۸۰۔ علامہ البانی رحمہ اللہ (طبع۳) نافرمانی کی صورت میں شوہر مناسب تادیبی کارروائی کر سکتا ہے۔(النساء: ۳۴) جملہ تحفظات کے ساتھ حسب ضرورت عورت گھر سے باہر وقت گزار سکتی ہے۔ خون کا عطیہ دینے والے سے نکاح کاحکم: سوال : میں بیمار ہو گئی تو ایک شخص نے مجھے خون دیا۔ بعد میں اسی کے ساتھ میرا نکاح ہو گیا۔ شرعی نقطہ نظر کیا ہے؟(ایک سائلہ: از سیالکوٹ) (۴ جولائی ۱۹۹۷ء) جواب : بوقتِ ضروری کسی کا خون لگنے سے محرمیت ثابت نہیں ہوتی کیونکہ شرعاً اس پر رضاعت کا اطلاق نہیں ہوتا۔
Flag Counter