Maktaba Wahhabi

380 - 382
احناف کے لیے مسئلہ طلاق میں فتویٰ تحریر کرنا : سوال :بعض احناف طلاق کے مسئلہ کے سلسلہ میں میرے پاس آتے ہیں پہلے میں لکھتا دیتا تھا۔اب میں چند ماہ سے تھوڑا سا احتراز کررہا ہوں اور کہتا ہوں کہ جب آپ کے تمام امور فقہ حنفیہ کے مطابق ہیں تو طلاق آپ کیمسلک کے مطابق ہو گئی ہے کیا یہ وطیرہ ٹھیک ہے یا نہیں؟ افتونی جزاکم اللّٰه ابنکم سید عبداللّٰه شاہ (۹ دسمبر۱۹۹۴ء) جواب :فقہ حنفیہ کے بعض پیروکار حلالہ کی لعنت سے بچاؤ کی خاطر بامر ِ مجبوری واقعی ایک مجلس کی تین طلاق کے مسئلہ میں وقتاً فوقتاً ہماری طرف رجوع کرتے رہتے ہیں۔ میرے خیال میں ایسے لوگوں کو اگر عملی زندگی کتاب و سنت کے مطابق ڈھالنے کے وعدہ پر فتویٰ تحریر کردیا جائے تو بظاہر اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔ واللّٰه یتولی السرائر عدت کے مسائل حاملہ عورت کا شوہر فوت ہو جائے تو عدت کون سی گزارے؟ سوال : ایک حاملہ عورت کے شوہر کی وفات سے چند دن بعد وضع حمل ہو جاتا ہے تو کیا اس کی عدت چار ماہ دس دن ہو گی یا وضع حمل کے دن تک؟ اگر عدت وضعِ حمل تک ہی ہو تو کیا نفاس کی حالت میں وہ دوسرا نکاح کرسکتی ہے یا نفاس کے بعد؟ (سائل) (۳ اگست ۲۰۰۱ء) جواب : وہ عورت جو خاوند کی وفات کے وقت حاملہ ہو اور چند دن بعد وضع حمل ہو جائے تو اس کی عدت وضع حمل ہے ۔ چار ماہ دس دن کے عمومی ضابطے سے خصوصی ضابطے کی بناء پر مستثنیٰ ہے یہ عورت اگر بحالت ِ نفاس نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے لیکن شوہر سے قربت بحالتِ طہارت ہوگی۔’’صحیح بخاری‘‘میں ہے سبیعہ اسلمیہ کا خاوند قتل ہو گیا یا مر گیا اور وہ حاملہ تھی چالیس رات بعد وضع حملہ ہوگیا اس نے نکاح کرنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کردیا۔[1] حاملہ کی عدت شوہر کی وفات کے پانچ مہینے بعد وضع حمل ہے یا چار ماہ دس دن؟ سوال : ایک حاملہ عورت کے شوہر کی وفات کے پانچ مہینے بعد وضع حمل ہوا۔ تو کیا اس کی عدت چار ماہ دس دن ہی ٹھہرتی ہے یا وضع حمل تک جائے گی؟ اگر عدت چار ماہ د س دن ہی ٹھہرتی ہو تو عدت گزارنے کے بعد اس کے لیے بحالتِ حمل یا بعد از وضع حمل نفاس کی حالت میں نکاح دیگر کا جواز ہے یا نہیں؟ جواب : پہلے بیان ہو چکا کہ حاملہ کی عدت وضعِ حمل ہے چاہے چار ماہ دس دن سے پہلے ہو یا بعد نفس مسئلہ میں اس
Flag Counter