Maktaba Wahhabi

93 - 382
جواب : یہ پہلے بیان ہوا ہے کہ عورت کا نان و نفقہ اور رہائش مرد کے ذمے ہے، عورت بس اس کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ جہاں تک شوہر کی کمائی بابت معلوم کرنا ہے تو اگر حسن معاشرت یعنی خوش اسلوبی سے بیوی خاوند سے اس کی آمدنی کے بارے میں دریافت کرلے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس استفسار اور جواب کا تعلق تو باہمی اعتماد سے ہے اور اگر خاوند نہ بھی بتائے تو اس کو حق حاصل ہے۔[1] بیوی کی کمائی پر شوہر کا کتنا حق ہے؟ سوال : بیوی کی کمائی پر شوہر کا کتنا حق ہے ؟ (سائل) (۱۳ جون ۲۰۰۳ء) جواب : بیوی کی کمائی پر شوہر کا کوئی حق نہیں، اگر بیوی اپنی مرضی سے اس کو کچھ دینا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ بوقت ضرورت عورت اس کو زکوٰۃ بھی دے سکتی ہے۔ [2] ٹی وی ڈراموں میں ہونے والے نکاح و طلاق : سوال : ٹی وی ڈراموں میں فرضی نکاح اور طلاقیں ہوتی ہیں، ایک اداکارہ ایک وقت میں ایک اداکار کی بیوی اور دوسرے وقت میں اسی اداکار کی بیٹی ہوتی ہے۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (محمد طیب خلیق،چونیاں) (۲۰ اپریل ۲۰۰۱ء) جواب : یہ دین اسلام کے ساتھ استہزاء ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِئُ وْنَ ﴾ (التوبۃ:۶۵) ’’اور اگر تم ان سے(اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ کہو کہ کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے؟‘‘ پھر فرمایا: ﴿لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾ (التوبۃ:۶۶) ’’بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔‘‘ اربابِ اقتدار کا فرض ہے کہ ان کفریات کا سدِّ باب کریں ورنہ اللہ کے ہاں سخت عذاب کے لیے تیار رہیں۔ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ۔
Flag Counter