Maktaba Wahhabi

129 - 382
اس کے بیٹے کا بھی ناجائز ہے۔ پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کا بیک وقت ایک شخص کے نکاح میں آنا : سوال :کیا پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی کا اکٹھی بیک وقت ایک شخص کے نکاح میں آنا جائز ہے یا ناجائز؟ (عزیز احمد) (۲۰ مئی ۱۹۹۴ء) جواب :پھوپھی بھتیجی ، اور خالہ بھانجی کو بیک وقت ایک نکاح میں جمع کرنا ناجائز ہے۔ حدیث میں ہے: (( لاَ یُجْمَعُ بَیْنَ المَرْأَۃِ وَعَمَّتِہَا، وَلاَ بَیْنَ المَرْأَۃِ وَخَالَتِہَا)) [1] ’’یعنی عورت اور اس کی پھوپھی اور عورت اوراس کی خالہ کو ایک نکاح میں جمع کرنا ناجائز ہے۔‘‘ خالہ اور بھانجی کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے: سوال :عرصہ تقریباً اٹھارہ سال کا ہو گیا ہے بلال کی شادی کو ہوئے۔ بلال کی بیوی رضیہ جو کہ شادی سے پہلے کی ٹی بی کی مریضہ تھی۔ بہت علاج کروایا لیکن اس کی بیماری آخری مرحلہ پر چلی گئی۔ جس کی وجہ سے اولاد بھی پیدا نہ ہوئی۔ اب بلال کی خواہش ہے کہ دوسری شادی کرے۔ جب کہ رضیہ کی ایک اور بہن ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور بہن یا بھائی نہیں ہے اور نہ ہی ماں باپ کا سایہ سر پر ہے۔ رضیہ کی بہن کا رشتہ غیروں میں ہوا ہے۔ اس سے پہلے ان سے کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔ جب کہ رضیہ کی خواہش ہے کہ وہ اپنی سگی بھانجی کا رشتہ اپنے خاوند کے لیے تجویز کرے۔ تاکہ بیماری کی حالت میں اس کی نگرانی صحیح طریقہ سے ہو سکے اور گھر کا نظام بھی چل جائے گا۔ آپ مہربانی فرما کر میری اس مشکل کو حل کردیویں کہ کیا یہ رشتہ ہو سکتا ہے ؟ اگر اس رشتہ کو لازمی منزل ِ مقصود پر پہنچانا ہو تو کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے؟ کیونکہ رضیہ سو فی صد ڈٹی ہوئی ہے کہ رشتہ یہی ہونا چاہیے۔ (رضیہ کی بھانجی سے مراد رضیہ کی بڑی بہن کی بیٹی ہے) ۔والسلام (بلال احمد، تحصیل و ضلع قصور) (۲۳ اکتوبر ۱۹۹۸ء) جواب :مذکورہ بالا صورت میں نکاح کرنا حرام ہے۔ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت اور اس کی پھوپھی کو نکاح میں جمع نہ کیا جائے اور نہ عورت اور اس کی خالہ کو نکاح میں جمع کیا جائے۔[2] اور دوسری روایت میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے کہ پھوپھی پر بھتیجی نکاح کی جائے یا بھتیجی پر
Flag Counter