Maktaba Wahhabi

128 - 382
ہے۔ اس لیے اس کو قائم مقام پانچ دفعہ ہی قرار دیا جائے گا۔ اگر عورت اندھیرے اور لاعلمی میں کسی دوسرے بچے کو دودھ پلادے؟ سوال :رات دس بجے کا ٹائم تھا اور میں شادی پر گئی ہوئی تھی، اپنی بچی کو گھر میں چھوڑگئی تھی، میرے بھائی کی بچی میری بچی کی ہم عمر تھی، جب میں گھر آئی تو بچی بہت رو رہی تھی اور لائٹ بھی بند تھی، میرا بھائی بچی کو لے کر چپ کرا رہا تھا اور مجھے دیکھتے ہی کہنے لگا باجی اسے پکڑو یہ رو رہی ہے۔ مجھے اس نے یہ نہیں بتایا کہ بچی بھائی کی ہے یا میری ہے ۔ میں نے اپنی بچی سمجھ کر اسے فوراً اٹھا لیا اور چھاتی سے لگایا تو بچی چپ ہو گئی جب میں نے اسے ہاتھ لگا کر دیکھا تو میں نے محسوس کیا کہ یہ بچی میری نہیں، میں نے فوراً اسے چھاتی سے علیحدہ کردیا۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس نے ایک قطرہ پیا یا دو قطرے یا گھونٹ۔ قرآن پر حلف دے کر کہتی ہوں کہ یہ و اقعہ اچانک لاعلمی میں ہو گیا۔ اب صورتحال یہ ہے کہ اس بچی کا رشتہ میں نے اپنے بیٹے کے ساتھ کر لیا ہے۔ کتاب و سنت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائی جائے کہ یہ رشتہ درست ہے یا نہیں۔ بَیِّنُوْا تُوجرُوْا۔(ایک سائلہ۔ از گجرات) (۱۹ جنوری ۲۰۰۱ء) جواب : مذکورہ صورت میں حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی، کیونکہ’’صحیح مسلم‘‘میں حدیث ہے: عَنْ عَائِشَۃَ، اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ ’ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ وَالْمَصَّتَانِ[1] ’’بچے کے ایک دو دفعہ(پستان/چھاتی) چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔‘‘ ’’دفعہ‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ بچہ ایک دفعہ پستان منہ میں لے کر چوسے، پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضے اورر رکاوٹ کے چھوڑ دے۔ اس طرح جب پانچ ددفعہ دودھ پی لے تو حرمت ثابت ہوتی ہے ورنہ نہیں۔’’صحیح مسلم‘‘میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کی روایت میں اس امر کی وضاحت موجود ہے ، راجح مسلک یہی ہے ، لہٰذا اس بچی کا رشتہ آپ کے بیٹے سے ہو سکتا ہے۔ باپ کی خالہ سے نکاح کا حکم: سوال :زید کی دو بیویاں تھیں۔ پہلی بیوی فوت ہونے کے بعد دوسری سے نکاح کیا۔ پہلی بیوی کی لڑکی کے پوتے کا دوسری کی لڑکی کے ساتھ شرعاً نکاح درست ہے یا منع ہے؟ بَیِّنُوْا بِالدَّلِیْلِ تُوْجَرُوْا مِنَ اللّٰہِ الْجَلِیْل۔ (سائل محمد خاں وٹو چک ،ضلع شیخوپورہ) (۱۲ جولائی ۱۹۹۶ء) جواب :مذکورہ عورت رشتہ میں پوتے کے باپ کی خالہ ہے۔ جس طرح بھانجے کا نکاح خالہ سے ناجائز ہے اسی طرح
Flag Counter