Maktaba Wahhabi

64 - 382
اوروالدین کو بطریقِ احسن سمجھانا چاہیے اس کے باوجود اگر ان کے دل و دماغ میں بات نہ آئے تو آپ خود اپنی مرضی کر سکتے ہیں کوئی موأخذہ نہیں۔ باپ کو زبردستی کرنے کا اختیار نہیں۔ فقیہ ابن رشد فرماتے ہیں: (( اَمَّا الرِّجَالُ الْبَالِغُوْنَ الاَحْرَارُ الْمَالِکُوْنَ لِامْرِ اَنْفُسِہِمْ فَاِنَّہُمْ اتَّفَقُوْا عَلَی اِشْتِرَاطِ رَضَاہُمْ وَ قُبُوْلِہِمْ فِیْ صِحَّۃِ النِّکَاحِ)) [1] باقی رہے آزاد، بالغ خود مختار مرد تو ان کی رضا مندی و قبولیت ان کے نکاح کے صحیح ہونے میں بالاتفاق شرط ہے۔ دینی کوتاہیوں میں مبتلا لڑکے سے بیٹی یا بہن کا نکاح کرنا شرعاً درست ہے؟ سوال :ایک لڑکا اگر مسلکاً اہل حدیث ہو کبھی کبھار نماز پڑھتا لیتا ہو، باقاعدہ پانچ نمازیں پڑھنے کا عادی نہ ہو، نیز ٹی وی وغیرہ بھی دیکھتا ہو، اس جیسے لڑکے کے ساتھ اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح شرعاً درست ہے یا کہ نہیں؟ جب کہ باپ ایک دفعہ رشتہ داروں کے کہنے پر ہاں بھی کر چکا ہو اور اس لڑکے کے ساتھ پہلے رشتہ د اری بھی ہو۔برائے مہربانی دلائل کے ساتھ روشنی ڈالیں۔شکریہ ( ایک سائل) جواب :مشارٌ الیہ لڑکے میں جو کوتاہیاں موجود ہیں ان کی اصلاح ضروری ہے پھر باپ کی رضا حاصل کریں اس کے باوجود اگر باپ کے سامنے محض کوئی دنیاوی مفاد ہو تو اس کی پرواہ نہ کریں۔ آپ خود اپنی بہن کا نکاح بحیثیت ولی کر سکتے ہیں۔ حدیث میں ولی کے لیے خیر خواہ ہونا شرط قرار دیا گیا ہے اگر کوئی اس پر عامل نہ ہو تو حق ولایت اقرب سے ابعد کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ کیا شیعہ عقائد کے حامل شخص سے رشتہ کرنا جائز ہے؟ سوال :کیا شیعہ کافر ہیں اور اُن سے رشتہ وغیرہ کرنا جائز ہے؟ (آپ کا دینی بھائی، محمد اسماعیل)(۸ مئی ۱۹۹۸ء) جواب :شیعہ کے کئی ایک گروہ ہیں۔ ہرایک پر فتویٰ اس کے عقائد و نظریات کے مطابق ہی لگ سکتا ہے۔ علی الاطلاق سب کو کفر کی طرف منسوب کرنا مشکل امر ہے۔ تاہم کچھ ایسے ہیں جن کی کفریات کسی پر مخفی نہیں۔ مثلاً وہ لوگ جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اُلوہیت کے قائل ہیں یا جو کہتے ہیں، جبرائیل غلطی سے وحی علی رضی اللہ عنہ کی بجائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا۔ وغیرہ وغیرہ سیدزادی کا نکاح کسی دوسری قوم کے لڑکے سے ہو سکتا ہے؟ سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرح متین اس مسئلہ میں کہ:
Flag Counter