Maktaba Wahhabi

327 - 382
بیوی اور ماں کے نزاع میں دائر معلق طلاق کا مسئلہ: سوال :میرے خاوند نے مجھ سے کہا کہ اگر تمہاری شکایت میری ماں نے دوبارہ کی تو تمھیں تین طلاق، اب اس کے بعد دوبارہ لڑائی تو نہیں ہوئی۔ کیا اس بات سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟ اور اگر ایسی صورت ِ پیدا ہوجائے تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟۔ (سائلہ،مسماۃ بشریٰ لاہور) جواب :فقہائے اسلام نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ معلق طلاق مبنی بر فعل مستقبل جو وقوع اور عدمِ وقوع کا محتمل ہو وجودِ شرط کی صورت میں بلاخلاف طلاق واقع ہو جاتی ہے۔[1] لہٰذازیر بحث مسئلہ میں بھی لڑائی اور عدمِ لڑائی کا احتمال موجود ہے۔ مستقبل میں اگر لڑائی اور تنازعہ کا وجود پایا گیا تو بلاشبہ طلاق رجعی واقع ہو جائے گی نہ کہ بائنہ مغلّظہ۔ اور اگر شوہر اپنی بات سے رجوع کرنا چاہتا ہے تو کفارہ یمین ادا کرے جو دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انھیں لباس مہیاکردینا، یا ایک غلام آزاد کردینا ہے اور اگر مذکورہ اشیاء دستیاب نہ ہوسکیں تو تین ایام کے روزے رکھنا ہے۔(سورۃ المائدۃ:۸۹) یہ اس لیے کہ کلام ہذا میں معنی حلف مضمر ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔(المغنی ابن قدمہ) رب العزت جملہ مسلمانوں کو اصلاحِ احوال کی توفیق بخشے۔آمین(ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔) معلقہ عورت کا حکم: سوال : میری بچی کی شادی ۱۹۸۱ء میں محمد شریف کے ساتھ قرار پائی شادی کے ۱۷ دن بعد چلے گئے اور ایک سال بعد والپس آئے اور اس کے بعد پھر ۴ ماہ قیام کیا۔ پھر کراچی چلے گئے۔ تھوڑے عرصہ کے لیے آئے اور چند دن قیام کرنے کے بعد واپس کراچی چلے گئے۔ اب تقریباً ۶ برس گزر گئے ہیں واپس نہیں آئے۔ آیا اس صورت میں میری بچی آگے دوسرا نکاح کر سکتی ہے یا کیا صورت ہوگی؟ (ایک سائل: قینچی امر اسدھو۔ لاہور) (۱۹ ستمبر ۱۹۹۷ء) جواب : عورت کو معلّق رکھنا منع ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَ لَنْ تَسْتَطِیْعُوْٓا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَ لَوْ حَرَصْتُمْ فَلَا تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ﴾ (النساء: ۱۲۹) ’’اور تم خواہ کتنا ہی چاہو عورتوں میں ہر گز برابری نہیں کر سکو گے تو ایسا بھی نہ کرنا کہ ایک ہی طرف ڈھل جاؤ۔ اور دوسری کو (ایسی حالت میں) چھوڑ دو کہ گویا اَدّھڑ میں لٹک رہی ہے۔ ‘‘
Flag Counter