Maktaba Wahhabi

373 - 382
نیز اس سلسلہ میں وارد روایات بھی اس بات پر دال ہیں کہ عوض کی ادائیگی بلا تأخیر ہونی چاہیے۔ بعض روایات کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں: ۱۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَ َتَرُدِّینَعَلَیْہِ حَدِیْقَتَہُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ إِقْبَلِ الْحَدِیْقَۃَ وَطَلِّقْہَا تَطْلِیْقَۃً‘[1] ۲۔تَرُدِّینَ حَدِیْقَتَہٗ ؟ قَالَتْ نَعَمْ فَرَدْتُہَا وَ اَمَرَہُ اَنْ یُطِلِّقَہَا ۔[2] ۳۔فَاَخَذَ مِنْہَا وَ جَلَسْتْ فِیْ اَھْلِہَا۔[3] ۴۔فَرَدَّتْ عَلَیْہِ، وَأَمَرَہُ فَفَارَقَہَا۔[4] ۵۔فَأمرہ أَن یَأْخُذ أَعْطَاہَا ویخلی سَبِیلہَا ۔ [5] ۶۔ فَاَخَذَ مَالَہٗ وَ خَلَی سَبِیلَہَا[6] لہٰذا عدالت کے فرائض سے ہے کہ ر قم کی وصولی کا بندوبست کرائے۔(ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔) شوہر سے طلاق لیے بغیر نئی شادی رچانا: سوال : ایک عورت نے اپنے خاوند سے طلاق لیے بغیر دوسری شادی کر لی ہے۔ اور خاوند کو اس کا پتہ بھی نہیں ہے اور اس عورت نے کورٹ سے طلاق حاصل کر لی ہے۔ جو خاوند نے نہیں دی ہے اس عورت کے تین بچے بھی ہی۔ اس پر اس نے دوسری شادی بھی کرلی ہے اور کوئی ولی وغیرہ بھی بنا لیے ہیں۔ اس صورت میں کیا یہ طلاق اور شادی واقع ہو جائے گی ۔ وہ اب اپنے پہلے خاوند کے پاس نہیں رہ رہی ہے اور بچے والد کے پاس ہیں۔ (قاری محمد حسان مدرس جامعہ رحمانیہ) (۲۲ ستمبر ۲۰۰۰ء) جواب : عورت کے لیے شوہر سے علیحدگی کی دو صورتیں ہیں۔ (۱)۔ خاوند طلاق دے۔ (۲) یا عورت خلع کر لے۔ (یعنی حق مہر کی واپسی کی شرط کے ساتھ طلاق کا مطالبہ کرے۔) لیکن یہاں دونوں صورتوں میں سے کوئی صورت بھی نہیں پائی جاتی۔ لہٰذا علیحدگی کا عدالتی فیصلہ نا قابل اعتبار ہے۔
Flag Counter