Maktaba Wahhabi

132 - 382
کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اگر یہ نکاح جہالت کی وجہ سے ہوا ہے تو صرف تعزیر (تادیبی سزا) ہے۔ عدالت یا پنچایت جو مناسب سمجھے مقرر کر دے بشرطیکہ حد کو نہ پہنچے نکاح خواں اور گواہان کو بھی تعزیر لگنی چاہیے کیونکہ ظلم کو روکنے کی یہ ایک شکل ہے۔ ملاحظہ ہو: مشکوٰۃ بَابُ الْاَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ۔ ۶۔ ایسا شخص مرتد ہے۔ شرعاً اس کی سزا قتل ہے لیکن یہ ذمہ دارری اسلامی حکومت کی ہے۔ ۷۔ پہلا نکاح درست ہے۔ اگر یہ آدمی اپنی قبیح حرکات سے باز نہ آئے تو اس سے بائیکاٹ کر لینا چاہیے۔ ظلم سے براء ت اور بیزاری کی یہ ایک صورت ہے۔ مشکوٰۃ بَابُ الْاَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ میں حدیث ہے کہ اگر کسی قوم میں کوئی گناہ ہوتا ہو اور وہ قوم ظالم کا ہاتھ پکڑنے پر قادر ہو پھر وہ نہ پکڑے تو اﷲ کی طرف سے سب پر عذاب آئے گا۔ [1] بھانجے کی بیٹی سے نکاح کا کیا حکم ہے؟ سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اندریں مسئلہ کہ میرے خاوند کی پہلی بیوی کے بطن سے ایک بیٹی تھی جس کی شادی میرے بھائی سے ہوگئی۔ وہ فوت ہوگئی ہے جب کہ اس کی پوتی زندہ ہے۔ میں اس کا رشتہ اپنے حقیقی بیٹے سے کرنا چاہتی ہوں۔ کیا شریعتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق میں اپنے بیٹے کا نکاح اس لڑکی سے کر سکتی ہوں۔ بَیِّنُوْا تُوجرُوْا۔ جواب : صورتِ مرقومہ بصورتِ نقشہ ملاحظہ فرمائیں۔ مثلاً: عبداللہ عبدالعزیزفاطمہ محمد سلمیٰ بالا صورتِ میں سلمیٰ عبدالعزیز کے بھانجے محمد کی بیٹی بنتی ہے۔ جب عبد العزیز کا نکاح اصلاً اپنی بھانجی سے ناجائز ہے تو اسی طرح بھانجے کی بیٹی سے بھی غیر درست ہے۔ بحالت ِ حمل نکاح جائز نہیں: سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں مسماۃ رانی بی بی کو اغوا کرکے لے گئے اور عدالت میں
Flag Counter