Maktaba Wahhabi

261 - 382
صرف لکھ دینے سے طلاق کا حکم: سوال :درج ذیل واقعہ کے متعلق فتویٰ صادر فرمائیں۔ یہ کہ میری لڑکی مارچ ۱۹۸۶ء میں موضع بچھوکی کے ایک لڑکے جاوید حسین سے بیاہی گئی تھی۔ کوئی دو سال تک حالات خوشگوار رہے اور اس عرصہ میں لڑکی کے بطن سے ایک لڑکا بھی پیدا ہوا۔ جواب تقریباً ۴ سال کا ہے۔ بعد میں بدقسمتی سے لڑکی بیمار ہو گئی اور جاوید نے اس کو اپنے گھر لانا بند کردیا۔ اس کے بعد حالات اور ناخوشگوار ہو گئے اور لڑکے کے باپ نے جاوید مذکور سے کہا کہ اپنی منکوحہ بیوی مسماۃ سعیدہ خانم دختر ماسٹر سردار خاں موضع بدرپور کو طلاق دے دے،تیری دوسری شادی اور کردوں گا۔ چنانچہ اپنے باپ کے ورغلانے سے جاوید اور اس کے باپ کے سوا کسی دیگر اہل خانہ کو پتہ نہ تھا۔ جب جاوید کی والدہ اور بھائیوں کو پتہ لگا تو اس طلاق نامہ کو پھاڑ کر پھینک دیا۔ جناب مولوی صاحب! اس طلاق نامہ لکھنے کا نہ میری لڑکی مسماۃ سعیدہ خانم زوجہ جاوید کو کوئی علم تھا۔ نہ مجھے ، اور اپنے بھائیوں اوروالدہ کے کہنے پر مسمی جاوید اپنی منکوحہ بیوی مسماۃ سعیدہ خانم کو اندر ڈیڑھ ماہ کے لے گیا۔ اور رجوع کرلیا۔ کوئی ۶ ماہ تک دونوں میاں بیوی نے خوشی کے ساتھ وقت گزارا۔ مگر بعد میں جاوید کے والد نے کہا کہ تو نے طلاق شدہ بیوی کو گھر میں رکھا ہے اور یہ ناجائز ہے لہٰذا جاوید نے مسماۃ سعیدہ کو کچھ عرصہ سے گھر سے نکال دیا ہے۔ محترم بزرگ، حالات مندرجہ کی روشنی میں شرعی فتویٰ تحریر فرمائیں کہ کیا یہ واقعی طلاق ہو گئی ہے یانہیں؟ (سائل، ماسٹر سردار خاں والد مسماۃ سعیدہ خانم موضع بدرپور) (نداء الجہاد: ربیع الثانی۱۴۱۲ھ) جواب :صورتِ مرقومہ میں جاوید نے اپنی بیوی سعیدہ خانم کے لیے جو طلاق نامہ تحریر کیا تھا، جسے بعد میں پھاڑ دیا گیا وہ وقوع طلاق میں موثر ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے: إِنَّ اللّٰهِ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِی مَا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسُہَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَکَلَّمْ قَالَ قَتَادَۃُ: إِذَا طَلَّقَ فِی نَفْسِہِ فَلَیْسَ بِشَیْئٍ[1] ’’ یعنی اللہ تعالیٰ نے میری امت کی قلبی باتوں سے درگزر فرمایا ہے جب تک کہ وہ عمل یا کلام نہ کرے، اور قتادہ نے کہا جب کوئی اپنے نفس میں طلاق دے دے تو وہ قابلِ عمل شمار نہیں ہوگی۔‘‘ شارح بخاری حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: وَاسْتُدِلَّ بِہِ عَلَی أَنَّ مَنْ کَتَبَ الطَّلَاقَ طَلُقَتِ امْرَأَتُہُ لِأَنَّہُ عَزَمَ بِقَلْبِہِ وَعَمَلَ بِکِتَابَتِہِ وَہُوَ قَوْلُ الْجُمْہُورِ [2]
Flag Counter