Maktaba Wahhabi

256 - 382
تکرار کے دوران شوہر کا بیوی کو حرام خور سُورنی کتی طلاقاً طلاقًا کہنا: سوال : میاں بیوی میں تکرار ہوجاتی ہے میاں کہتا ہے حرام خور سورنی کتی طلاقاً طلاقاً وغیرہ اس سے کیا فرق پڑے گا؟ جب کہ میاں طلاق دینے کا کبھی سوچ بھی نہیں سکتا ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ (قاری ظفر احمد۔ لاہور) (۱۱جون۱۹۹۹ء) جواب : مذکورہ صورت میں طلاق کے لیے صرف لفظ ’’طلاق‘‘ کا استعمال ہی کافی ہے۔ کیا مطلّقہ عورت سے اُس کے بچے میل جول رکھ سکتے ہیں؟ سوال : آج سے کوئی پچاس سال پہلے ایک غریب آدمی کی شادی ایک کھاتے پیتے اور ماڈرن گھرانے کی عورت سے ہوتی ہے، خاوند کی غربت اور دین داری کی وجہ سے ابتدا ہی سے میاں بیوی میں تکرار شروع ہوگئی۔ تاہم وقت گزرتا رہا، کوئی بیس بائیس سال کے دوران ان کے ہاں تین بچوں اور تین بچیوں نے جنم لیا۔ بعد ازاں ان میں علیحدگی یعنی طلاق ہوگئی۔ عورت بچے چھوڑ کر اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی، اور اُس نے اپنی مرضی سے کسی آدمی کے ساتھ نکاح کرلیا۔ یہ بچے ماشاء اللہ جوان ہیں، ان کا والد فوت ہوچکا ہے۔ ان کی والدہ نے ان سے ملنے کی کوشش کی مگر بچے ملنے سے انکاری ہیں جب کہ والدہ بوڑھی بھی ہے اور اکثر بیمار رہتی ہے۔ اگر شرعی طور پر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو کیا بچے اپنی والدہ سے مل سکتے ہیں؟ یا کیا انھیں اپنی والدہ سے میل جول رکھنا چاہیے؟ (سائل: نذیر احمد راجپوت۔ اسلام نگر، لاہور) (۷ نومبر ۲۰۰۸ء) جواب : مذکورہ صورت میں شرعاً بچوں کو والدہ کی مالی واخلاقی خدمت کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ حکم ہے۔ کیوں کہ کتاب وسنت کی متعدد نصوص میں اولاد کو مطلقاً والدین کے ساتھ احسان وسلوک کا حکم دیا گیا ہے چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں۔ تاہم ان کی غلط روش میں معاون بننا منع ہے۔ بالخصوص ان کی شرکیات سے بچائو از بس ضروری ہے۔ کیوں کہ اس سے دولت ایمان کی بربادی ہے۔ واللہ ولی التوفیق طلاق طلب کرنے پر زبانی طور پر طلاق دینا: سوال : میری بیوی نے طیش میں آکر مجھ سے طلاق کا مطالبہ کیا تو میں نے زبانی طور پر اس کو کہہ دیا کہ میں نے تم کو طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی۔ مزید اس نے کہا کہ مجھ کو لکھ کر دو۔ خود ہی قلم لائی اور ایک پرانا شادی کارڈ جس پر میں نے تحریر کردیا کہ اس کے مطالبے پر اس کو طلاق دیتا ہوں۔ اس واقعہ کو چودہ پندرہ روز ہوگئے ہیں اور جب سے وہ اپنے والدین کے گھر ہے۔ اب بارہا اس پر معافی مانگ چکی ہے اور شرمندہ ہے اور اپنا گھر آباد رکھنا چاہتی ہے۔ میں بھی اس کو بطور اپنی بیوی شریک حیات رکھنا چاہتا ہوں۔ اگر شرع اجازت دیتی ہے تو قرآن وسنت کی روشنی میں
Flag Counter