Maktaba Wahhabi

259 - 382
’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے پر اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے ان دونوں پر لعنت کی ہے۔‘‘ بعض روایات میں محلل کی ’اَلتَّیْسُ الْمُسْتَعَارُ[1] (اُدھار سانڈا سے تعبیر کی گئی ہے۔مقصود فعل ہذا سے نفرت دلانا ہے۔ یاد رہے حلالہ یہ ہے کہ ایک شخص مخصوص وقت کے لیے کسی عورت کے ساتھ بظاہر نکاح رچا لیتا ہے تاکہ پہلے خاوند کے لیے حلال ہو جائے۔ اَعَاذَنَا اللّٰہُ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا۔ جنونی حد تک غصہ کی حالت میں طلاق شمار نہیں ہوگی : سوال :ایک شخص محمد وسیم نے اپنی منکوحہ مدخولہ بیوی کو دس بارہ سال قبل خانگی تنازعے کے دوران بحالت غصہ ایک طلاق زبانی دی۔ دس روز بعد دوران عدت ہی رجوع کرکے مطلقہ کو آباد کرلیاتھا۔ دوسرے موقعہ پر چار، پانچ سال بعد پھر خانگی تنازعہ کی وجہ سے بحالت شدید غصہ جس میں وہ گھر کی اشیاء کو توڑ پھوڑ کرتا ہے، مرنے مرانے پر تل جاتا ہے بیوی کو قتل کردینے یا خودکشی کرلینے کا مضبوط عزم کرلیتا ہے یہ سب کچھ شدید غصے کی وجہ سے ہوتا ہے حتی کہ وہ جنونی حد تک غصہ کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے اور طلاق دے بیٹھتا ہے، حواس بحال ہونے پر وہ اس عمل پر شدید نادم ہوتا ہے اور روتا ہے۔ اس طلاق میں دوران عدت رجوع کیا جاتا ہے۔ تیسرے موقعہ پر مارچ ۲۰۰۶ء میں پھر بعینہٖ متذکرہ بالا کیفیت یعنی شدید غصے کی حالت میں اس نے پھر طلاق دے دی۔ واضح ہو کہ پہلے موقعے کے علاوہ دوسرے دونوں موقعوں پر وہ ایک مجلس میں دو دفعہ دہرا کر کہتا ہے کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔ عدت ابھی تک باقی ہے۔ قرآن وسنت کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے کہ کیا دوسرے اور تیسرے موقعے پر شدید غصے والی طلاق شرعاً واقع ہوگی یا نہیں؟ اور کیا ایک مجلس کی مکرر طلاق ایک ہوتی ہے یا متعدد؟ اور کیا وہ اب رجوع کرسکتا ہے یا نہیں؟ (محمد سلیم چوہدری ، ٹائون شپ لاہور ۔حال لندن) (۹ جون ۲۰۰۶ء) جواب :غصے کی مذکورہ بالا کیفیت پر اگر گواہ موجود ہیں تو دوسری اور تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی، بصورتِ دیگر رجوع کی گنجائش نہیں۔ ﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ﴾ (البقرۃ:۲۳۰) نیز واضح ہو کہ ایک وقت میں متعدد طلاقوں کو راجح مسلک کے مطابق ایک ہی شمار کیا جائے گا۔ پہلی صورت میں نکاح قائم ہے، اور دوسری شکل میں رجوع نہیں ہوسکتا۔ تحریر شدہ طلاق اگر وصول نہ کی جائے تو وہ طلاق مؤثر ہے یا نہیں؟/ طلاق مغلظہ کے بعد نکاح کا حکم سوال : عبداللہ نے اپنے گھر والوں سے ناراض ہو کر ۳مارچ کو علیحدگی اختیار کر لی۔ اور تقریباً تین ماہ بعد واپس آکر ۲۶ مئی ۹۷ کو اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق دے دی۔ اور پھر ۱۵ اگست ۹۷ کو یعنی پہلی طلاق سے کوئی دو ماہ
Flag Counter