Maktaba Wahhabi

258 - 382
۲۔کچھ عرصہ بعد پھر جھگڑے کے دوران ایک ہی وقت میں اپنی بیوی کو کہا، میں نے تجھے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی۔ مگر بعد میں شوہر نے قرآن اٹھا کر یقین دلایا کہ میں نے صرف دو مرتبہ کہا اور وہ بھی غصے میں۔ ۳۔پھر چند سال بعد اپنی بیوی کو کہا تیری بدزبانی کی وجہ سے با ہوش و حواس تجھے طلاق رجعی دیتا ہوں۔ ۴۔پھر چند سال بعد حال ہی میں شوہر نے اپنے بچوں سے کہا۔ اگر بیٹی سکول گئی تو میں نے تمہاری ماں کو طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی۔ پھر اُسی وقت اپنی بیوی کو کہا، میں نے تجھے طلاق دی، طلاق دی، طلاق دی۔ ان واقعات کے پیش ِ نظر قرآن و سنت کی روشنی میں یہ معلوم کرنا ہے کہ یہ طلاق کی کونسی قسم میں شامل ہے۔ آیا رجعت کی کوئی گنجائش ہے یا نہیں ہے۔ جب کہ ارشادِ ربانی ہے: ﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ﴾ (البقرۃ:۲۲۹) (ایک سائل)( ۱۶،اگست،۱۹۹۱ ) جواب :صورتِ مرقومہ میں عورت پرطلاق بائنہ مغلّظہ واقع ہو چکی ہے۔ اس میں رجوع کی گنجائش نہیں، حتی کہ دوسرا کوئی شخص برضا و رغبت اس سے نکاح کرے، پھر وہ اپنی مرضی سے چھوڑ دے یا مر جائے۔ تب بعد از عدت سابقہ شوہر سے عقد ہو سکتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ م بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ اَنْ یَّتَرَاجَعَآ اِنْ ظَنَّآ اَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ وَ تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ﴾ (البقرۃ:۲۳۰) ’’پھر اگر شوہر( دو طلاقوں کے بعد تیسری) طلاق عورت کو دے دے تو اس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے اس( پہلے شوہر) پر حلال نہ ہو گی ہاں اگر دوسرا خاوند طلاق دے دے اور عورت اور پہلا خاوند ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ دونوں یقین کریں کہ اللہ کی حدّوں کو قائم رکھ سکیں گے اور یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کو وہ ان لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے جو دانش رکھتے ہیں۔‘‘ اور جہاں تک فعل حلالہ کا تعلق ہے ، سو اس کا مرتکب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک پر ملعون ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ اَلْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَہٗ۔[1]
Flag Counter