Maktaba Wahhabi

118 - 523
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، اور اس وقت سورج غروب ہو چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز سنی اور فرمایا: یہود کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جارہا ہے۔‘‘ حدیث انتہائی واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو اس عذاب ِقبر کی آواز بھی لوگوں کو سنادی، اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع بھی دیدی کہ یہ آواز کیسی ہے ؟ آپ نے اپنی امت کو بھی بتادیا کہ یہودیوں کو(ان کی بداعمالی پر) قبر میں عذاب ہورہا ہے۔ 21۔ چوتھی دلیل:…یہودی عورت کوعذاب قبر: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ((إنما مر رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم علی یہودیۃ ویبکی علیہا أہلہا، فقال: إنہم یبکون علیہا، و إنہا لتعذب في قبرہا)) [1] ’’بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاگزر ایک یہودیہ(کی قبر)پر ہوا، اس کے اہل خانہ اس کے لیے رو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بیشک یہ لوگ اس پر روتے ہیں، اور بیشک اسے اس کی قبر میں عذاب ہورہا ہے۔‘‘ 22۔ پانچویں دلیل:…سابقہ امتوں کا عذاب قبر پر اتفاق، اوریہودی عورتوں کا واقعہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’ میری پاس یہود ِمدینہ کی بوڑھیوں میں سے ایک بوڑھی عورت، یادو بوڑھیا ں آئیں، اور انہوں نے کہا: ’’بیشک قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے۔ آپ فرماتی ہیں، میں نے انہیں جھٹلایا، تو وہ دونوں نکل گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، اے اللہ کے رسول! بیشک یہودِ مدینہ کی بوڑھیوں میں سے دو بوڑھیاں میرے پاس آئی تھیں، ان کا گمان تھا کہ اہل ِ قبور کو ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ انہوں نے سچ کہا۔ بیشک انہیں ایسا عذاب ہوتا ہے جسے تمام چوپائے سنتے ہیں۔ ‘‘[2] 23۔ چھٹی دلیل:…کفن چور بنی اسرائیلی کا قصہ، اور عذاب ِ قبر پر سابقہ امتوں کا ایمان: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن رجلًا حضرہ الموت، فلما یئس من الحیاۃ، أوصی أھلہ إذا أنا مت فاجمعوا لي حطباً، وأوقدوا فیہ ناراً، حتی إذا أکلت لحمي،وخلصت إلی عظمی، فامتحشت، فخذوھا، فاطحنوھا، ثم انظروا یوماً راحاً، فاذروہ في الیم، ففعلوا۔ فجمعہ اللّٰه، فقال لہ: لم فعلت ذلک؟ قال: من خشیتک۔
Flag Counter