Maktaba Wahhabi

324 - 523
الغرض یہ بات مسلمانوں کے عقیدہ کا جزء ہے کہ اللہ تعالیٰ نے براہ راست پردہ کے پیچھے سے حضرت موسی علیہ السلام سے حقیقی کلام کیا، جو آپ نے سر کے ان دو کانوں سے سنا اور جوکوئی اس کا انکار کرے، وہ گویا کہ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکا ر کررہا ہے، اس لیے وہ کافر ہے اور جو انسان یہ بات کہے کہ اللہ تعالیٰ نے درخت میں کلام پیدا کردیا تھا جس نے حضرت موسی علیہ السلام سے خطاب کیا، یہ بھی کفر ہے۔اس لیے کہ وہ گمان کرتا ہے کہ کلام مخلوق ہے اور اس کا گمان ہے کہ مخلوق نے اس کے رب ہونے کا دعوی کیا تھا۔حالانکہ کسی غیر اللہ کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ الہ اور معبود ہونے کا دعوی کرے۔مسلمان سے ایسی بات کہنی کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ایسا انسان کافر ہے، اسے توبہ کرنے کا کہا جائے گا، اور اگر توبہ نہ کرے تو اسلامی حکومت کا کام ہے کہ اسے قتل کردے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو، وہ انسان نہ ہی قتل کیا جاسکے، اور نہ ہی اس سے توبہ کروائی جا سکے، تو اس صورت میں اس پر حجت قائم کرنے کے بعد ہٹ دھرمی کی صورت میں قطع تعلقی واجب ہوجاتی ہے اورایسا انسان اگر مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اورنہ ہی زندگی میں اس کے پیچھے نماز پڑھی جائے، اور نہ ہی اسے سلام کیا جائے، اورنہ ہی کوئی مسلمان اپنی بیٹی اس کو شادی کرکے دے۔ اللہ تعالیٰ نے معراج کی رات اپنے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کلام کیا تھا اور اس رات تحفہ میں آپ کو پانچ نمازیں ملیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایسی آواز میں اپنے نبی سے بات چیت کی کو سنی اور سمجھی جاسکتی تھی۔ جہمیہ فرقہ اس کا انکار کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے اللہ تعالیٰ کلام نہیں کرتا۔ اس لیے کہ اگر ہم اللہ تعالیٰ کے لیے کلام کی صفت کو ثابت مانیں گے تو اسے مخلوقات سے تشبیہ دیں گے۔ اس لیے کہ مخلوق کلام کرتی ہے۔ لیکن ان عقل کے اندھوں کو اتنی سمجھ نہیں آتی کہ کلام کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، اور مخلوق کی صفت بھی کلام کرنا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کا کلام کرنا ایسے ہی ہے جیسے اس کی شان کے لائق ہے، اور مخلوق کا کلام ان کی قوت کے مطابق اور اللہ تعالیٰ کی عنایت کے حساب سے ہے۔ ان دونوں کی نہ ہی تو آپس میں کو ئی مشابہت ہے اور نہ ہی مماثلت۔ اللہ تعالیٰ ہمیں گمراہ فرقوں کے شکوک و شبہات سے محفوظ رکھے، جو قرآن و حدیث کی موجودگی میں اپنی عقل کو شریعت میں داخل کرکے گمراہی مول لیتے ہیں۔ عقل کے بارے میں 78۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والعقل مولود، أعطي کل إنسان من العقل ما أراد اللّٰه، یتفاوتون في العقول مثل الذرۃ في السماوات، ویطلب من کل إنسان من العمل علی قدر ما أعطاہ اللّٰه من العقل، ولیس العقل باکستاب، إنما ہو فضل من اللّٰه تبارک اللّٰه وتعالیٰ۔)) ’’عقل پیدا کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارادے کے مطابقہر انسان کو عقل دی گئی ہے۔ [لوگ] عقل میں ایسے
Flag Counter