Maktaba Wahhabi

330 - 523
شرح: … نصیحت کا معنی ہے: اخلاص، اصطلاح میں لوگوں کے لیے خیرخواہی اور مخلصانہ جذبات و احساسات کا نام نصیحت ہے۔ نصیحت کرنا انبیاء اور رسولوں کا کام ہے،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ أُبَلِّغُکُمْ رِسَالاتِ رَبِّیْ وَأَنَاْ لَکُمْ نَاصِحٌ أَمِیْنٌ﴾(الاعراف: 68) ’’ میں آپ تک اپنے رب کا پیغام پہنچاتا ہوں، اورمیں آپ کا خیر خواہ اور امانت دار ہوں۔‘‘ ہر رسول اور نبی اپنے زمانے کا سب سے بڑا ناصح اور لوگوں کا خیر خواہ ہوا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں چند انبیاء کی نصیحتیں اور ان پر لوگوں کے رد عمل کا ذکر کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الدین النصیحۃ، الدین النصیحۃ، الدین النصیحۃ۔‘‘قالوا: لمن یارسول اللّٰه! قال: ’’للّٰه،ولکتابہ، ولرسولہ، ولأئمۃ المسلمین، وعامتھم۔))[1] ’’دین خیر خواہی ہے، دین خیر خواہی ہے، دین خیر خواہی ہے۔‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا: کس کے لیے خیر خواہی ہے یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ کے لیے، اور اس کی کتاب کے لیے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے،مسلمانو ں کے حکمرانوں کے لیے، اور ان کے عوام کے لیے۔‘‘ اس حدیث میں جن پانچ اقسام کی خیر خواہی کا تذکرہ ہے، اس کی کچھ تفصیل یہ ہے: اللہ کے لیے خیر خواہی اللہ کے لیے نصیحت و خیر خواہی کا معنی یہ ہے کہ صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جائے جس میں اس کے لیے مکمل خلوص و للہیت ہو اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے عین مطابق ہو اور اس میں اللہ تعالیٰ کے سامنے مکمل خشوع و خضوع، تذلل اور اس سے محبت کے جذبات کار فرما ہوں۔اور دعا و پکار، ذبح و قربانی، نذر و نیاز، استعانت و مدد طلبی، استعاذہ و پناہ طلبی، استغاثہ و تعاون، اس پر توکل و بھروسہ، اسی سے امید یں وابستہ کرنے، اسی کی رحمت میں رغبت رکھنے، اسی سے خوف کھانے یا عبادت کی کسی بھی قسم میں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾(النساء: 36) ’’ اور صرف اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔‘‘ اللہ کے لیے خیر خواہی میں ہی یہ بھی شامل ہے کہ ہر فریضہ و نافلہ عبادت کے ذریعے اس کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کی جائے اور اس کے حرام کردہ امور و اشیاء سے اجتناب کیا جائے۔اورجن اقوال و اعمال کو محبوب سمجھتا ہے انہیں محبوب سمجھا جائے اور جن اشیاء و امور سے اللہ تعالیٰ بغض و نفرت کرتا ہے ان سے بغض و نفرت کی جائے۔
Flag Counter