Maktaba Wahhabi

122 - 523
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جوتے پہن کر قبرستان میں چلنے سے منع کرنا: حضرت بشیر(زحم) رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((بینما أنا أمشی مع رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم إذ مر بقبور المشرکین، فقال لقد سبق ہؤلاء خیرکثیر، ثلاثا۔ فمر بقبور المسلمین فقال: لقد أدرک ہؤلاء خیرا کثیرا ثلاثا، فحانت من النبی صلي اللّٰه عليه وسلم نظرۃ فرأی رجلا یمشی فی القبور وعلیہ نعلان، فقال: یا صاحب السبتیتین ألق سبتیتیک فنظر الرجل فلما رأی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم خلع نعلیہ فرم بہما))[1] ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہا تھا کہ آپ کا گزر مشرکین کی قبروں پر ہوا، تو آپ نے فرمایا:یہ لوگ بڑی بھلائی سے پھلے ہی چلے گئے تین بار فرمایا۔(یعنی دین اسلام سے پہلے چلے گئے)۔ پھر مسلمانوں کی قبروں پر گزرے تو فرمایا: ’’ ان لوگوں نے بہت بھلائی پائی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچانک ایک شخص کو دیکھا، جو قبروں کے بیچ میں ہوکر جارہا تھا، اور اس نے جوتے پہنے ہوئے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: اے جوتیوں والے ! تجھ پر افسوس ہے، اپنی جوتیاں اتار دے۔ اس نے دیکھا تو پہچانا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، تو اس نے جوتیاں اتار کر پھینک دیں۔‘‘ 32۔ پندرہویں دلیل:… نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاخوف اور قبر کے عذاب پناہ مانگنا:أنس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((أن نبی اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یقول:((اللّٰهم إني أعوذ بک من العجز و الکسل والجبن والہرم وأعوذ بک من عذاب القبر وأعوذ بک من فتنۃ المحیا والممات))[2] 33۔سولہویں دلیل:… اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگنے کی ترغیب دینا۔حضرت مصعب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((کان سعد یأمر بخمس ویذکرہن عن النبی صلی اللّٰه علیہ و سلم إنہ کان یأمر بہن اللّٰهم إنی أعوذ بک من البخل وأعوذ بک من الجبن وأعوذ بک أن أرد إلی أرذل العمر وأعوذ بک من فتنۃ الدنیا، یعنی فتنۃ الدجال، وأعوذ بک من عذاب القبر))[3] ’’حضرت سعد رضی اللہ عنہ پانچ باتوں کا حکم دیا کرتے تھے،اورانہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بتایا کرتے، کہ آپ ان کا حکم دیا کرتے تھے: اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے، اور یہ کہ مجھے انتہائی بڑھاپے کی عمر میں لوٹایا جائے اور میں تیری پناہ مانگتاہوں دنیا کے فتنہ سے یعنی
Flag Counter