Maktaba Wahhabi

134 - 523
’’[اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ] خطاکاروں اور گنہگاروں کے لیے قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر ایمان، اور(پل) صراط پر ایمان[ لانا ضروری ہے]، اور انہیں جہنم کے پیٹ سے نکالا جائے گا، اور کوئی بھی نبی ایسا نہیں مگر اس کے لیے شفاعت ہوگی، اور ایسے ہی صدیقین اور شہداء اور صالحین کے لیے(شفاعت ہوگی،اس پر بھی ایمان رکھنا واجب ہے)اور اس کے بعد جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ چاہے گا، ان کے لیے بہت زیادہ فضل ہوں گے۔اور جل جانے اور کوئلہ بننے کے بعد جہنم سے نکالے جانے پر ایمان[لانا ضروری ہے]۔ ‘‘ شرح: … شفاعت کی تمام اقسام کبیرہ گناہوں کے مرتکب اہل ایمان و اسلام کے لیے ہوں گی۔ کافر اور منافق کے بارے میں کسی نبی کو بھی شفاعت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ منکرین شفاعت یہ گمان کرتے ہیں کہ جو کوئی آگ میں داخل ہوگیا، اس سے کبھی بھی باہر نہیں آئے گا۔ یہ معتزلہ اور خوارج اور ان لوگوں کا مذہب ہے جولوگ احادیث کا انکار کرتے ہیں۔ جس کی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اور أقوال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور ان کے بعد تابعین کے عقیدہ میں کوئی دلیل اور اصل نہیں ہے۔ معتزلہ اور خوارج اور ان کی راہ پر چلنے والے ان تمام کی مخالفت کررہے ہیں۔ نہ ہی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھتے ہیں، اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عقیدہ کی طرف۔ بلکہ وہ متشابہات ِ قرآن سے ان دلیلوں کو رد کرتے ہیں اور اپنی طرف سے عقل استعمال کرتے ہیں۔ یہ مسلمانوں کا طریقہ کار نہیں ہے۔ یہ ان لوگوں کا طریق ِ کار ہے جو راہ ِ حق سے بھٹکے ہوئے ہیں اور شیطان جن کے ساتھ کھیل رہا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایسے لوگوں سے ڈرایا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں ایسے لوگوں سے ڈرایا ہے اور ہر دور کے ائمہ مسلمین نے بھی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیات ایسے ہی لوگوں سے ڈرانے کے لیے نازل کی تھیں: ﴿ہُوَالَّذِیْٓ اَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ مِنْہُ اٰیٰتٌ مُّحْکَمٰتٌ ہُنَّ اُمُّ الْکِتٰبِ وَاُخَرُمُتَشٰبِہٰتٌ ط فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَاتَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ﴾(آل عمران: 7) ’’وہی تو ہے جس نے آپ پر کتاب نازل کی۔ جس کی بعض آیتیں محکم ہیں(اور) وہی اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ ہیں۔ تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور اس کی تاویل تلاش کرنے کے لیے۔‘‘ یزید الفقیر رحمہ اللہ سے روایت ہے: ہم مکہ میں تھے۔اور میرے ساتھ میرا ایک بھائی تھا جسے ہم طلق بن حبیب کہتے تھے۔اور ہم حروریہ کے نظریہ(عقیدہ) پر تھے۔ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ تشریف لائے ہیں۔ وہ ہر سال حج کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ ہم بھی ان کے پاس آئے، اور ان سے کہا: ہمیں آپ کے بارے میں
Flag Counter