Maktaba Wahhabi

144 - 523
کہیں گے: ’’ میں آج تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔اپنی غلطی یاد کرکے نادم ہوں، تم حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ، انہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنایا ہے۔لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے۔ تووہ کہیں گے: ’ میں آج تمہارے کسی کام نہیں آ سکتا۔اپنی غلطی یاد کرکے نام ہوں۔‘‘وہ کہیں گے: تم حضرت موسی علیہ السلام ے پاس جاؤ، انہیں اللہ تعالیٰ نے دنیا میں براہِ راست اپنے کلام سے نوازا ہے۔لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے۔ تووہ کہیں گے: ’ میں آج تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔وہ کہیں گے: تم عیسی علیہ السلام کے پاس جاؤ۔لوگ حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس آئیں گے۔ تووہ کہیں گے: ’’میں آج تمہارے کسی کام نہیں آسکتا۔‘‘وہ کہیں گے: تم لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ۔ان کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کیے جا چکے ہیں۔ پھر لوگ میرے پاس آئیں گے۔ تو میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اجازت طلب کروں گا اور جیسے ہی اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدہ میں گر پڑوں گا۔ اللہ تعالیٰ جتنی مدت چاہے گا مجھے سجدہ میں رہنے دے گا، پھر کہا جائے گا: ’’ سر اٹھائیں۔ سوال کرو، دیے جاؤ گے،اور بات کرو، سنی جائے گی، سفارش کرو، قبول کی جائے گی۔‘‘پھر اس وقت میں اپنا سر اٹھاؤں گا، اور-اس اجازت کے ملنے پر-اپنے رب کی حمد وثنا بیان کروں گا۔ جو اللہ تعالیٰ مجھے-اس وقت-سکھائے گا۔میں اللہ کے حضور لوگوں کے لیے سفارش کروں گا جو مان لی جائے گی۔‘‘[1] دوم:… ان کے لیے شفاعت جن کے نیک اور بد اعمال برابر ہوں گے، انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت: ﴿ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْکِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْہُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ وَ مِنْہُمْ مُّقْتَصِدٌ وَ مِنْہُمْ سَابِقٌ بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰہِ ذٰلِکَ ہُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیْرُ ﴾(فاطر: 32) ’’پھر ہم نے(تیرے بعد)اس قرآن کو وارث اپنے ان بندوں کو کیا جن کو ہم نے چن لیا ان میں کچھ تو گناہ گار ہیں اور کچھ بیچ بیچ میں چلنے والے ہیں اور کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم سے نیکیوں میں آگے بڑھنے والے ہیں یہی تواللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے۔‘‘ کی تفسیر میں منقول ہے: سابق بالخیرات(بھلائی کے کاموں میں سبقت لے جانے والا) بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوگااور مقتصد(درمیانی راہ پرچلنے والا) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوگااور(ظالم لنفسہ) اپنی جان پر ظلم کرنے والاگنہگار اور اصحاب اعراف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے جنت میں داخل ہوں گے۔[2]
Flag Counter