Maktaba Wahhabi

298 - 523
’’ تم میں سے کوئی بھی اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں داخل نہ ہوگا۔‘‘ صحابہ کرام نے پوچھا، ’’کیا آپ بھی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ’’ اور نہ ہی میں، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کا فضل مجھے گھیر لے۔‘‘ اور قرآن میں باربارآیا ہے کہ اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جاؤ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، ﴿الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ طَیِّبِیْنَ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْکُمُ ادْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾(النحل، 32) ’’جن کی جانیں فرشتے جب نکالتے ہیں تو وہ(کفر اورشرک سے)پاک ہوتے ہیں ’’فرشتے کہتے ہیں تم سلامت رہو(مزے سے اپنے)نیک کاموں کی وجہ سے بہشت میں جاؤ۔‘‘ یہاں پر ﴿ بِمَا ﴾ میں(بَ) عوض کا نہیں، بلکہ یہ ’’(بَ)‘‘ سبب کا ہے۔ یعنی اس جنت میں داخل ہونے کے لیے رحمت الٰہی کے حصول کا سبب تمہارے اعمال بنے ہیں۔ اس لیے کہ بندوں کے اعمال کمال اور وفا، صدق اور اخلاص کے کسی بھی درجہ کو پہنچ جائیں، انسان پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور انعامات کے برابر نہیں ہوسکتے۔ اس کی ایک آسان سی مثال یہ ہے کہ خود اعمال ِ صالحہ اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر ممکن نہیں ہیں اور یہ توفیق ہی اتنی بڑی نعمت ہے کہ کوئی عمل اس کے برابر نہیں ہوسکتا۔اس لیے کہ انسان کمزور اور اللہ کی بارگاہ کا فقیر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی غنی اور قوی ہے۔ انسان جتنا بھی آگے چلا جائے وہ اپنی ذات کو بھی کوئی فائدہ اس وقت تک نہیں دے سکتا جب تک اس میں اللہ کی رضا شامل نہ ہو۔اللہ ہی نے انسان کو پیدا کیا پھر ہدایت دی، پھر عمل کی توفیق دی، اور پھر اس عمل پر اجر و ثواب بھی مقرر فرمایا۔ یہ محض اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کا فضل ہے۔ تو پھر اس کا کوئی عمل اللہ تعالیٰ کی کسی نعمت کے برابر کیسے اور کیونکر ہوسکتا ہے۔ مصنف رحمہ اللہ کا فرمان،(اللہ تعالیٰ کسی کو عذاب نہیں دیتے مگر…)، ایسا ہوگا نہیں کہ اللہ تعالیٰ سب کو عذاب دے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے نیک و کار لوگوں سے نعمتوں اور بہترین بدلہ کا وعدہ کررکھا ہے، اور ایسے ہی فاجر لوگوں کو بھی ان کے اعمال پر سزا دینے سے ڈرا رکھا ہے۔لیکن اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتے، ہر انسان کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ ملتا ہے، اور اگر اعمال اچھے ہوں توان پر انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے، فرمان ِ الٰہی ہے، ﴿إِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ وَإِن تَکُ حَسَنَۃً یُضَاعِفْہَا وَیُؤْتِ مِن لَّدُنْہُ أَجْرًا عَظِیْمًا ﴾ ’’ اللہ کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہیں کرتااور اگر نیکی(کی) ہو گی تو اُس کو دوچند کر دے گا اوراپنے ہاں سے اجر ِ عظیم بخشے گا۔‘‘(النسائ، 40) دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے سزا یا عذاب کو لوگوں کے اعمال کا بدلہ قراردیتے ہوئے فرمایا ہے،
Flag Counter