Maktaba Wahhabi

308 - 523
أہل النار، فیدخلہا))[1] ’’بیشک تم میں سے ہر ایک کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک مکمل کی جاتی ہے۔ پھر اتنی ہی مدت تک وہ نطفہ رہتا ہے، اور پھر اتنی ہی مدت تک منجمد خون رہتا ہے، پھر اتنی ہی مدت گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو بھیجتے ہیں اور اسے چار باتوں کا حکم دیتے ہیں۔ اس کاعمل، اس کی عمر، اس کا رزق لکھ دے، اور یہ بھی لکھ دے کہ یہ نیک بخت ہوگا یا بد بخت۔ اس کے بعد پھر اس میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ اور بیشک تم میں سے کوئی ایک اہل جنت کے کام کرتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک بالشت کا فاصلہ رہ جاتا ہے، پھر اس پر لکھی ہوئی کتاب-تقدیر-سبقت لے جاتی ہے، اور اس کا خاتمہ اہل ِ جہنم کے کاموں پر ہوتا ہے، اور اس کا داخلہ جہنم میں ہوجاتا ہے۔‘‘ 3۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا تھا: ’’…اور نہ ہی تم ایمان کی حقیقت کو پہنچ سکتے ہو یہاں تک ہر اچھی اور بری تقدیر-کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے-پر ایمان لے آؤ۔ میں نے کہا: ’’ میں کیسے جان سکتا ہوں کہ اچھی اور بری تقدیر کیا ہے ؟ فرمایا کہ: ’’ جان لے کہ جو چیز تجھ سے ٹل گئی ہے، وہ ہر گزتجھے پہنچنے والی نہیں تھی اور جو کچھ تجھے پہنچ گیا وہ ہر گز ٹلنے والا نہیں تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنا، آپ فرمارہے تھے: ’’ بیشک سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اس سے کہا لکھ۔ سو قلم نے اس وقت سے لے کر جو کچھ قیامت تک ہونے والا تھا، لکھ دیا۔ اگر تمہاری موت اس کے علاوہ کسی اور عقیدہ پر آگئی تو جہنم میں جاؤ گے۔‘‘[2] 4۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((القدریۃ مجوس ہذہ الأمۃ، فإن مرضوا فلا تعودوہم، وإن ماتوا فلا تشہدوہم))[3] ’’قدریہ اس امت کے مجوس ہیں۔ اگر وہ بیمار ہوجائیں تو ان کی عیادت نہ کرو، اوراگر مر جائیں تو ان کی نماز جنازہ میں مت حاضرہونا۔‘‘
Flag Counter