Maktaba Wahhabi

361 - 523
الیوم و أصحابي۔‘‘ اور جان لیجیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور یہ سارے کے سارے جہنمی ہوں گے سوائے ایک فرقہ کے۔‘‘یہی جماعت ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون ہوں گے ؟ فرمایا: ’’[وہ اس راہ پر چلنے والے ہوں گے] جس پرآج میں اور میرے صحابہ[چل رہے ] ہیں۔‘‘ [1] شرح: …اس حدیث میں امت کے فرقوں میں بٹ جانے کی خبر دی گئی ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم جماعت کی صورت میں رہیں، او رتفرقہ بندی سے بچیں، فرمایا: ﴿وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا﴾(آل عمران: 103) ’’ اور سب مل کر اللہ کی رسی(یعنی اس کے دین یا عہد یاجماعت یا قرآن کو) تھامے رہو اور پھوٹ نہ کرو(جیسے یہودو نصاریٰ الگ الگ فرقے ہو گئے)۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے خبردار کیا ہے جو تفرقہ بازی پھیلاتے ہیں، اور ہمیں ان کا ساتھ دینے سے منع کیا ہے، فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْادِیْنَمُ وَکَانُوْ اشِیَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْئٍ اِنَّمَآ اَمْرُہُمْ اِلَی اللّٰہِ ثُمَّ یُنَبِّئُہُمْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ﴾(الأنعام: 159) ’’(قیامت ہی میں ہمارا تمھارا فیصلہ ہوجائے گا) جن لوگوں نے اپنے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اور کئی فرقے بن گئے تجھ کو ان سے کچھ غرض نہیں ان کا کام اللہ کے حوالے ہے بس وہی ان کو جتائے گا جو وہ(دنیا میں کرتے رہے)۔‘‘ چونکہ تمام تر تفرقہ بازی کا اصل منبع خواہشات کی پیروی، دین میں عقلیات کی دخل اندازی او رکتاب و سنت سے دوری ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں جماعت کی صورت میں رہنے کی راہ بھی بتائی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾(الأنعام: 153) ’’اور(اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے) یہ میری سیدھی راہ ہے اس پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو وہ تم کو اللہ کی
Flag Counter