Maktaba Wahhabi

48 - 523
خیر و بھلائی کی نصرت، اور شرو فساد کا خاتمہ ہے۔اور ان سے علیحدہ ہوجانے میں دین اور دنیا کا فساد اور آپس میں تفریق ہے، یہ چیز دین کے قواعداور مقاصد ِ شرع کے خلاف ہے۔ اس بنا پر اہل ِ حل و عقد بہت سارے حالات میں اس جماعت میں داخل ہیں۔ ہرحال میں نہیں۔ جب امت کو اہل حق عادل اور امین حکمران بھی میسر آجائے، اور علماء راسخین بھی ان کی رہبری کررہے ہوں، تو اس وقت جماعت میں یہ تمام لوگ شامل ہوں گے، اور جماعت کے پورے معانی پائے جائیں گے۔ الا یہ کہ خلافت اور ولایت کی شروط میں کمی پائی جائے، اور امت میں بھی نقص اور تقصیر موجود ہو، تو اس وقت امت پر واجب ہوجاتا ہے کہ کم سے کم جس چیز پر اکھٹے ہوسکتے ہوں، اس کی طرف رجوع کریں۔ سو اس وقت بھی جو ان اہل حق کے ساتھ رہے گا وہ اس جماعت میں داخل رہے گا، اور جو ان سے علیحدہ ہوگا، اس کا شمار جماعت میں پھوٹ ڈالنے والوں میں ہوگا۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثَلَاثٌ لَا یَغِلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ امْرِیٍٔ مُسْلِمٍ: اِخْلَاصُ الْعَمَلُ لِلّٰہِ، وَ مَنَاصِحَۃُ وَلَاۃِ الْأَمْرِ، وَلَزُوْمُ جَمَاعَۃُ الْمُسْلِمِیْنَ))[1] ’’تین امور ایسے ہیں کہ کسی مسلمان کا دل ان کے بارے میں خیانت(و بغض اور شر) میں مبتلا نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ کے لیے خلوص فی العمل(اخلاص للہ) حکام کی خیر خواہی اور(مسلمانوں کی) جماعت کے ساتھ رہنا۔‘‘ 6۔ اس سے مراد لوگوں کا ایک گروہ ہے جو کسی ایک مصلحت پر جمع ہوں، خواہ یہ مصلحت دینی ہو، جیسے مسجد کی جماعت، محلہ کی جماعت، اہل احتساب کی جماعت، اہل جہاد کی جماعت، یہ سب جماعت ہی شمار ہوں گے اور ان کے شرعی حقوق ہیں۔ خواہ یہ مصلحت دنیاوی ہو، جیسے سفر وغیرہ میں جماعت کا امیر بنانا۔ اس امیر کی اطاعت سے خارج ہونے اور جماعت کو چھوڑدینے میں بھی گناہ ہے، مگریہ گناہ اس جیسانہیں جو شرعی مسئلہ پر جماعت سے علیحدہ ہونے میں ہے۔ جیسے کہ انسان مسجد میں نماز باجماعت چھوڑ کر گھر پر نماز پڑھنا شروع کردے۔ جماعت کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں۔ کبھی تو جماعت سے نکلنے میں اسلام سے نکلنا لازم نہیں آتا اور کبھی اسلام سے نکلنا بھی لازم آجاتا ہے، جیسا کہ پہلی چار صورتوں میں ذکر ہوچکا۔ اس پیرائے کے آخر میں مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:((وکان ضالًا مضلًا))’’ وہ خودگمراہ اوردوسروں کو گمراہ کرنے والا بن گیا۔‘‘یعنی جماعت سے علیحدگی اور دوری کی وجہ سے خود توگمراہ تھا، مگر جو کوئی اس کی پیروی کرے گا، اور اس کے پیچھے چلے، اسے بھی گمراہ کردے گا۔ یہ مسلمانوں کی راہ سے دور ہونے کی سزا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter