انسرضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے،جس میں فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے اور ہم بھی ساتھ روانہ ہوئے،صفیہ رضی اللہ عنہا آپ کے پیچھے سواری کی پشت پر سوار تھیں،آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جس کانام عضباء تھا کا پاؤں الجھ گیا،جس کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گرگئے اور صفیہ رضی اللہ عنہا بھی گرگئیں (دونوں کے جسم کا کچھ حصہ نمایاں ہوگیا)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً کھڑے ہوگئے اور صفیہ کو ستر سے چھپالیا ۔ (بخاری ومسلم) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیاہ فام عورت کا قصہ بیان فرمایا ہے،جس میں اس عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا :مجھے مرگی کے دورے پڑتے ہیں اور (بسااوقات)میں برہنہ ہوجاتی ہوں۔( بخاری ومسلم) عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،فرماتے ہیں:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھاہواتھا،کچھ صحابہ بھی خدمت اقدس میں موجود تھے،اچانک ایک عورت آئی جو کچھ برہنہ تھی،ایک شخص نے اٹھ کر اس پر اپنا کپڑا ڈال دیا اور اسے اپنے ساتھ چمٹا لیا ،اس کے کچھ ساتھیوں کاکہنا ہے کہ وہ عورت اس کی بیوی تھی۔[1] حارث الغامدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک عورت آئی،جس کا گریبان کھلاہوا تھا اور وہ رورہی تھی،اس نے اپنے ہاتھ میں پیالا اوررومال اٹھارکھاتھا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالالے کر پانی پیا اور اس میں سے وضوء بھی کیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سراٹھایا اور فرمایا: اے میری بیٹی!اپنا گریبان ڈھانپ لو اور اپنے والد کے تعلق سے کوئی خوف یا اندیشہ نہ رکھو۔ حارث کاکہنا ہے:میں نے پوچھا :یہ عورت کون ہے؟لوگوں نے بتایا :یہ آپ کی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا ہے۔ (طبرانی) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |