ایک صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی منقول ہے: (أقرب ما تکون من وجہ ربھا وھی فی قعر بیتھا)[1] یعنی: وہ عورت سب سے زیادہ اپنے رب کے چہرے کے قریب ہے ،جو اپنے گھر میں کسی اندرونی حصہ میں بیٹھی رہتی ہے۔ عن عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ عنہ عن النبی صلی االلّٰه علیہ وسلم قال :(إن أحب صلاۃ تصلیھا المرأۃ إلی ﷲ فی أشد مکان فی بیتھا ظلمۃ )[2] یعنی:عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو کسی عورت کی سب سے زیادہ وہ نماز پسند ہے،جو وہ اپنے گھر کے سب سے تاریک حصہ میں اداکرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حمیدرضی اللہ عنہاسے فرمایا تھا :میں جانتاہوں کہ تمہیں میرے ساتھ نماز پڑھنا بہت پسند ہے،لیکن تمہاری وہ نماز زیادہ بہتر ہے جو تم اپنے گھر کے اندرونی کمرہ میں اداکرو،اس کے بعد وہ نماز ہے جو اپنے گھر کے کمرہ کے کسی بیرونی حصہ میں اداکی جائے،اس کے بعد وہ نماز ہے جو تم اپنی قوم کی مسجد میں اداکرو ،اس کے بعد وہ نماز ہے جو تم میری مسجد میں اداکرو۔ ام حمید نے یہ حدیث سن کر اپنے لئے،اپنے گھر کے اندر سب سے دور اور تاریک حصہ میں مسجد بنانے کا حکم دے دیا،چنانچہ وہ وہیں نماز پڑھتی رہیں،حتی کے اپنے پروردگار سے جاملیں۔ [3] |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |