Maktaba Wahhabi

3 - 222
کوئی شبہ نہیں ہے کہ ان امور میں چہرہ کاڈھانپنا سرِفہرست ہوگا؛کیونکہ چہرہ کا حسن وجمال سب سے بڑھ کر فتنہ کی برانگیختگی کا سبب بنتا ہے ۔ صحابیات رضوان اللہ علہم اجمعین جوحشمت وحیاء کی سب سے اونچی چوٹی پر فائز تھیں،پردہ کے معاملے کی حساسیت کو خوب جانتی تھیں،آئیے ایک حدیث پڑھتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایاتھا:( من جر ثوبہ خیلاء لم ینظر ﷲ إلیہ یوم القیامۃ ) یعنی:جوشخص تکبر کی وجہ سے اپنے کپڑے کو ٹخنے سے نیچے گھسیٹے گا،اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ ام سلمہرضی اللہ عنہا اس حدیث کوسن کر سوال کرتی ہیں: (فکیف یصنع النساء بذیولھن؟) یعنی:کپڑا لٹکانے کے تعلق سے عورتوں کیلئے کیاحکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (یرخینہ شبرا،قالت اذن تنکشف أقدامھن قال یرخین ذراعا لایزدن علیہ ) یعنی:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عورتیں اپناکپڑا اپنے پاؤں سے بالشت بھر نیچے رکھا کریں۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:اس طرح تو ان کے پاؤں کے ننگاہونے کا خدشہ ہے؟ فرمایا: ایک ہاتھ کے بقدرنیچے رکھ لیاکریں،اس سے زیادہ نہیں۔ اس حدیث سے تو پاؤں کے ڈھانپنے کا وجوب ظاہرہورہا ہے،حالانکہ پاؤں فتنہ پیداکرنے کا باعث نہیں ہوتے،توپھر چہرہ ڈھانپنے کاحکم کس قدر مؤکد اور محکم ہوگا، جبکہ چہرہ کامعاملہ، پاؤں کی بنسبت بہت اونچا اوراہم ہے۔ صحابیات کا تقویٰ،ورع اورمنصبِ حیاء پرفائز ہونا بھی اس حدیث سے مفہوم ہورہا ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاؤں سے ایک بالشت کپڑا نیچے لٹکانے کا مشورہ دیا تو ام سلمہ رضی اللہ عنہانے پاؤں کے ظاہر ہونے کے خدشہ کا اظہارکیا،تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ نیچے لٹکانے کا امر ارشاد فرمایا۔
Flag Counter