Maktaba Wahhabi

78 - 222
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،فرماتی ہیں:اللہ کی قسم!میں نے کتاب اللہ کی تصدیق کرنے اوراس پر ایمان لانے میں انصاری عورتوں سے افضل کوئی عورت نہیں دیکھی ،جب سورۃ النور کی آیت [ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰي جُيُوْبِہِنَّ]نازل ہوئی ،توان کے مرد حضرات (اس نئی وحی )کولیکر اپنے اپنے گھروں میںگئے،ہر شخص نے اپنی بیوی ،بیٹی ،بہن اور کسی بھی قرابت دار خاتون کوبلاکر، اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام سنادیا،پھر کیاتھا ہرانصاری عورت نے اپنے بستروں کی چادریں یاکمبل پھاڑ کر اپنے لئے اوڑھنیاں بنالیں؛تاکہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تصدیق اورایمان کا اظہار ہو،چنانچہ صبح کو وہ تمام عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے آئیں ، اس طرح چادریں لپیٹے ہوئے کہ لگتا تھا ان کے سروں پرکوے بیٹھے ہوئے ہیں۔[1] امام ابن اثیر، عبیداللہ بن عدی بن الخیارکی حدیث کی شرح کرتے ہیں ،دراصل عبید اللہ بن عدی،صحابی رسول وحشی سے ملنے گئے تھے ،انہوں نے اپنی پگڑی،اپنے چہرے پر اس طرح لپیٹ لی کہ،وحشی کو صرف ان کی آنکھیں دکھائی دے رہی تھیں( اس روایت میں: (وھو معتجربعمامتہ )کے الفاظ ہیں)جس کی تفسیرکرتے ہوئے ابن اثیر نے لکھا ہے: اعتجار بالعمامۃ سے مرادیہ ہے کہ اپناکپڑا سرپہ اس طرح لپیٹے کہ اس کی ایک سائڈ چہرے کوبھی ڈھانپ لے،ٹھوڑی کے نیچے سے لپیٹنا اعتجار نہیں (واضح ہو کہ ام المؤمنین نے انصار عورتوں کی جو مدح فرمائی تھی ا س کی وجہ انہوں نے یہی بتلائی کہ (فاعتجرت…) اور اعتجار کا معنی سراورچہرے کوڈھانپناہے۔[2] محمد بن حسن فرماتے ہیں: اعتجار کا معنی سوائے نقاب کرنے کے اور کچھ نہیں ،جس کی صورت یہ ہے کہ اپنی پگڑی کا کچھ حصہ اپنے سرپہ ڈال لے اور کچھ حصہ عورتوں کے معجر کے مشابہ کرلے یعنی اپنے پورے چہرے کو ڈھانپ لے۔[3]
Flag Counter