ہے جوسرکے مسمی سے چہرے کو خارج قرار دیتی ہو۔ عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماکا قول معروف ہے :(مافوق الذقن من الرأس )یعنی: ٹھوڑی کے اوپر جوحصہ ہے وہ سرمیں سے ہے۔[1] ابن حزم رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:جس عربی لغت کے ساتھ،ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخاطب فرمایاہے ،اس میں (جلباب)سے مراد وہ چادرہے جو پورے جسم کو ڈھانپ لے،نہ کہ کچھ جسم کو۔[2] عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے ان کی بیوی نے،کپڑے پہنانے کا تقاضاکیا، تو انہوں نے فرمایا:تمہیں کپڑے لیکر دینے سے مجھے خدشہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے پہنائے ہوئے جلباب کو چھوڑدوگی،اس نے پوچھا : کون سا جلباب ؟فرمایا:تمہاراگھر۔[3] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:(جلابیب)وہ اوڑھنی ہے جسے عورت، اپنے سرسے اس طرح لٹکائے کہ آنکھوں کے سوا کوئی چیز ظاہرنہ ہو۔[4] محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:میں نے عبیدہ سے اس آیت کی تفسیر پوچھی: [قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنّ۰ۭ ]( الاحزاب:۵۹) انہوں نے اپناکپڑالیکراپنے سراورچہرے کوڈھانپااورایک آنکھ ظاہرکی(یعنی فرمایا کہ یہ جلباب کا معنی اورصورت ہے)[5] گذشتہ اوراق میں،آیۃ الجلابیب کے تحت،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماکاقول گزر چکا ہے، وہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کی عورتوں کو،جب بھی وہ کسی کام سے گھروں سے نکلیں،حکم دیا ہے کہ اپنی اوڑھنیوں کے ساتھ،اپنے سروں کے اوپر سے |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |