یہ چھ وہ مقدمات ہیں،جو جوازکے قائل حضرات اپنے ہرشبہ کے ساتھ پیش کریں،ان مقدمات سے کوئی مفرنہیں ہوناچاہئے،لیکن معاملہ یہ ہے کہ وہ اپنے دلائل میں ان مقدمات کو ثابت کرنے سے عاجز وقاصرہیں۔ جس شخص کوبھی فقہی مسائل میں ترجیح وتصویب کے حوالے سے کچھ درک حاصل ہے،وہ ان کے پیش کردہ شبہات میں ان کے قصورِ علمی کو پوری طرح بھانپ جائے گا۔ انہوں نے جن دلائل کا سہارالیاہے وہ تین طرح کے ہیں: کچھ دلائل ایسے ہیں جن کی سند صحیح ہے لیکن ان کے مؤقف کی دلیل نہیں بنتے ۔ کچھ دلائل ایسے ہیں جو سنداً ضعیف ہیں۔ کچھ دلائل ایسے مجمل ہیں جن کی دلالت ان کے مؤقف کے خلاف ہے۔ جب یہ سب کچھ واضح ہوگیا توجان لیجئے کہ ایسی کوئی نص یاقیاس یامصلحت موجود نہیں ہے جوعورت کیلئے اجنبی مردوں کے سامنے اپنا چہرہ کھلارکھنے کی متقاضی ہو،بلکہ ہرنص، ہر قیاس اورہرمصلحت ،عورت کیلئے وجوباًولزوماً اپنا چہرہ ڈھانپنے ہی کی متقاضی ہے،ان لوگوں پرتعجب ہے جو اس لطیف اورنفیس نکتہ سے اعراض بھی کرتے ہیں اور اس پر طرح طرح کے اعتراض بھی وارد کرتے ہیں۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |