Maktaba Wahhabi

96 - 222
عورتیں چادروں کے بغیر نکلا کرتی تھیں اوران کاچہرہ اور ہاتھ دکھائی دیتے تھے، اور یہی وہ ظاہری زینت ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے :[وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ] پھرپردے کے حکم کے ذریعے عورت کو چہرہ اورہاتھ ڈھانپنے کاحکم دے دیا گیا۔[1] (۴)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کامذکورہ قول اس بات پر بھی محمول ہوسکتا ہے کہ عورت اپنے چہرے اورہاتھوں کو اپنے محرم مردوں کے سامنے کھول سکتی ہے،یا بوڑھی ہونے کی صورت میں نامحرم مردوں کے سامنے بھی کھول سکتی ہے۔ امام طبری رحمہ اللہ نے آیتِ کریمہ[وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ] کے تحت، عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہما کا ایک اور قول نقل فرمایا ہے،وہ فرماتے ہیں :اس سے مراد زنیتِ ظاہرہ ہے، یعنی: چہرہ،آنکھوں کاسرمہ، ہاتھوں کی مہندی اورانگوٹھی وغیرہ، زینت کی یہ چیزیں،عورت ان مردوں پر ظاہر کرسکتی ہے جن کا اس کے گھر آنا جانا ہے۔ واضح ہو کہ جن مردوں کا اس کے ہاں آناجاناہے وہ اس کے محرم ہی ہوسکتے ہیں۔ (عبداللہ بن عباس کامذکورہ قول امام طبری نے ایک قابل قبول سند سے ذکر فرمایا ہے۔) (۵)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمانے جو زینت سے مراد چہرہ اورہاتھ لیا ہے ،اس سے یہ کہاںلازم آتا ہے کہ انہیں اجنبی مردوں کے سامنے کھولنا جائزہے؟؛کیونکہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اوردیگر بہت سے علماء نے[اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا]سے مرادچہرے اور ہاتھوں میں استعمال کی جانے والی زینت کی چیزیں لی ہیں،مثلاً:سرمہ اورانگوٹھی وغیرہ۔ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے چاندی کے وہ چھلے جوعورت پاؤں کی انگلیوں میں پہنتی ہے، کوبھی زینت قراردیاہے،اور یہ سب زینت کے وہ سامان ہیں جنہیں عورت استعمال کرتی ہے اور جنہیں ظاہرکرنا جائز نہیں ہے ؛کیونکہ اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter