Maktaba Wahhabi

99 - 222
شناخت سے مراد یہ ہے کہ یہ پہچاناجائے کہ آنے والی عورتیں یاایک عورت، آزاد ہیں یالونڈیاں؟پاک دامن ہیں یابدکار؟اوریہ پہچان ان کے مخصوص لباس سے ممکن ہوگی، اور وہ مخصوص لباس یہی تھا کہ آزاد اورپاک دامن عورتیں(لونڈیوں کے برعکس) دوپٹہ اوراوڑھنی سے اپنے پورے جسم کو ڈھاکاکرتی تھیں۔ شیخ شنقیطی رحمہ اللہ مذکورہ شبہ کے بارہ میں فرماتے ہیں :یہ شبہ باطل ہے،اور اس کا بطلان بالکل واضح ہے؛ کیونکہ آیتِ کریمہ کاسیاق ہی اس شبہ کی نفی کررہا ہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان:[ يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۝۰ۭ ]اس شبہ کی نفی میں بالکل صریح ہے۔ شیخ شنقیطی کے اس قول کی وضاحت اس طرح ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان[ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ]اسی آیت میں مذکور اس حکم سے متعلق ہے جس میں اوڑھنیاں لٹکانے کاامر ہے،اور جوعورت اوڑھنی لٹکالے گی اسے کھلے چہرے کی بناء پر پہچاناجانا ناممکن ہے (کیونکہ اوڑھنی سرکے اوپر سے لٹک کر چہرے وغیرہ کو ڈھانپ لیتی ہے،تو جس چیز کوپہلے ڈھانپنے کاحکم ہے،اسی چیزکواب پہچنوانے کیلئے کھلارکھنے کاحکم چہ معنی دارد؟) پھر یہ حکم ازواجِ مطہرات سے بھی متعلق ہے،توکیا پہچان کیلئے ازواجِ مطہرات بھی اپنے چہرے کھلارکھیں؟جبکہ اس بات پر مسلمانوں کا اجماع قائم ہے کہ امہات المؤمنین کیلئے اپنے چہرے ڈھانپنا فرض ہے۔ حاصل کلا م یہ ہے کہ مذکورہ شبہ باطل ہے اور اس کے بطلان کے بہت سے وجوہ ہیں: `آیتِ کریمہ کاسیاق ہی اس کی نفی کررہا ہے ۔ وہ حکم ازواجِ مطہرات کوبھی شامل ہے ،توکیا وہ بھی چہرے کھلے رکھیں؟ صحابہ کرام اور ان کے بعد آنے والے مفسرین نے، شانِ نزول کوسامنے
Flag Counter