Maktaba Wahhabi

110 - 292
یہ اسی طرح ہے جیسے کوئی سوال کرے کہ کھانے اور پینے میں سے کون زیادہ افضل ہے؟ یہ مسئلہ اسی طرح ہے کہ مال دار شاکر زیادہ افضل ہے یا فقیر صابر۔ لوگوں نے دونوں کی افضلیت پر دلائل دئیے ہیں۔مگر حق بات یہ ہے کہ ان دونوں میں سے افضل وہ ہے جس کا تقویٰ زیادہ ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فضیلت مال یا غربت کی وجہ سے یا عافیت اور آزمائش کی وجہ سے نہیں دی بلکہ تقویٰ کی بنیاد پر دی: (إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللّٰہِ أَتْقَاكُمْ) (الحجرات:13) ’’بے شک تم میں سب سے عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر فضیلت حاصل نہیں ہے سوائے تقویٰ کی بنیاد پر۔‘‘[1] تقویٰ کی دو بنیادیں ہیں: 1۔ صبر 2۔شکر مال داری یا غربت کے لیے بھی ان چیزوں کا ہونا ضروری ہے اور جس کا صبر و شکر زیادہ ہے وہ افضل ہے۔ سوال:… اگر فقیر کا صبر کامل ہو اور مال دار کا شکر کامل ہو تو دونوں میں سے افضل کون سا ہے؟ جواب:… دونوں میں سے جس کا تقویٰ زیادہ ہو۔ اس کے علاوہ کسی کو فضیلت دینا جائزنہیں ہے۔ مال دار کبھی فقیر کے مقابلے میں زیادہ متقی ہوتا ہے کبھی فقیر کا صبر غنی کے شکر سے زیادہ ہوتا ہے۔ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ یہ کہا جائے کہ یہ غناء میں افضل ہے اور یہ فقر میں، اور نہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ شکر میں افضل ہے اور یہ صبر میں، اور نہ ہی اس کے برعکس۔ کیونکہ صبر و شکر ایمان کے حصے ہیں جن کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ بلکہ لازمی ہے کہ یہ کہا
Flag Counter