Maktaba Wahhabi

128 - 292
کہ یہ سورت کفار کے ساتھ خاص ہے، بلکہ ظاہر الفاظ اور صریح احادیث خطاب کے عام ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سورت کی تلاوت کے بعد یہ کہنا کہ بندہ کہتا ہے میرا مال، میرا مال، اور اسی طرح زبیر رضی اللہ عنہ کا سوال کرنا کہ ان دونوں کے بارے میں سوال ہو گا… اگر نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جانا صرف کفار کے ساتھ خاص ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقع پر ضرور وضاحت فرما دیتے۔ جن کا قول یہ ہے کہ یہ کفار کے ساتھ خاص ہے انھوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی روایت سے استدلال کیا ہے مگر وہ واقعہ ضعیف ہے۔ اسی روایت کے بارے میں صحیح مسلم میں حدیث موجود ہے جو اس کی تردید کرتی ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن یا رات کے وقت گھر سے نکلے، راستے میں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھما ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’تم دونوں کو کس چیز نے گھر سے نکال دیا؟‘‘ انھوں نے کہا: بھوک نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس چیز نے تمھیں نکالا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے بھی اسی چیز نے نکالا ہے۔‘‘ پھر آپ ایک انصاری صحابی کے گھر گئے ، اس کی بیوی نے مسرت کا اظہار، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فلاں کہاں ہے؟‘‘ اس نے کہا: ’’گھر کے لیے میٹھا پانی لینے گئے ہیں۔‘‘ انصاری صحابی باہر سے آئے اور کہا: الحمدللہ! آج میرے مہمانوں سے زیادہ معزز مہمان کسی کے گھر نہیں آئے ۔صحابی نے کھجوریں پیش کیں اور چھری لے کر بکریوں کی طرف جانے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter