Maktaba Wahhabi

132 - 292
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی فتوحات دیں اور کثرت سے غنیمتیں عطا کیں، مگر آپ وفات کے وقت ایک درہم، دینار نہ اونٹ نہ بکری نہ غلام اور نہ لونڈی چھوڑ کر گئے ۔ اس طرح کی دیگر احادیث جن کا پیچھے ذکر ہو چکا ہے وہ دلالت کرتی ہیں کہ فقر افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فقر صبر والے کا اختیار کرنا دلالت کرتا ہے کہ یہ افضل ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہتر اخلاق والے تھے اور اسی عمل کو اختیار کرتے جو زیادہ افضل ہوتا۔ حدیث مبارکہ میں آتا ہے: ’’بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کر جائے اور بہترین ذکر وہ ہے جو چھپ کر کیا جائے ۔‘‘[1] ان کے دلائل میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کم مال والے پر رشک کا اظہار کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ’’میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل رشک مومن کم مال و دولت والا ہے اور نماز پڑھنے والا ہو اللہ کی سب سے اچھی طرح عبادت کرنے والا ہو اور لوگوں میں پوشیدہ رہنے والا ہے اور نماز پڑھنے والا ہو اللہ کی سب سے اچھی طرح عبادت کرنے والا ہو اور لوگوں میں پوشیدہ رہنے والا ہو جس کی طرف انگلی سے اشارہ نا کیا جا سکے اس کی وراثت کم ہو اور اس پر رونے والے کم ہوں۔[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی اسی طرح حفاظت اور محبت فرماتے ہیں جس طرح تم اپنے مریضوں کا کھانے پینے میں حفاظت سے کام لیتے ہو اور ان پر ڈرتے ہو۔‘‘[3] میری امت میں کچھ لوگ ایسے ہیں، اگر وہ کسی کے گھر سے ایک دینار بھی مانگیں تو اسے لوگ نہ دیں اور اگر ایک روپیہ بھی مانگیں تو وہ بھی نہ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی کہ لوگوں میں سے مجلس کے اعتبار سے میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہو گا جس نے دنیا سے زیادہ نہیں لیا ہوگا۔
Flag Counter