Maktaba Wahhabi

168 - 292
مِّنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ﴿170) (آل عمران: 169۔ 170) ’’جو لوگ خداوند تعالیٰ کے راستہ میں شہید کیے جاتے ہیں انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزیاں دئیے جاتے ہیں۔ خدا تعالیٰ نے اپنا جو فضل انہیں دے رکھا ہے اس سے بہت خوش ہیں اور خوشیاں منا رہے ہیں اور ان لوگوں کی جو اب تک ان سے نہیں ملے ان کے پیچھے ہیں یوں کہ نہ ان پر کوئی خوف ہے اور نہ ہی غمگین ہوں گے۔‘‘ اللہ رب العالمین ارشاد فرماتے ہیں کہ گو شہید فی سبیل اللہ دنیا میں مار ڈالے جاتے ہیں لیکن آخرت میں ان کی روحیں زندہ رہتی ہیں۔اور روزیاں حاصل کرتی ہیں۔ اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس یا ستر صحابہ رضی اللہ عنھم کی جماعت کو بئر معونہ کی طرف بھیجا تھا، یہ جماعت جب اس غار تک پہنچی جو اس کنویں کے اوپر تھی تو انہوں نے وہاں پڑاؤ کیا اور آپس میں کہنے لگے کہ کون ہے جو اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر اللہ کے رسول کا کلمہ ان تک پہنچ پائے ایک صحابی رضی اللہ عنہ اس کے لیے تیار ہوئے اور ان لوگوں کے گھروں کے پاس آکر بآواز بلند فرمایا: اے بئر معونہ والو! سنو میں خدا کے رسول کا قاصد ہوں میری گواہی ہے کہ معبود صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں یہ سنتے ہی ایک کافر اپنا تیر سنبھالے ہوئے اپنے گھر سے نکلا اور اس طرح تاک کر لگایا کہ ادھر کی پسلی سے ادھر کی پسلی میں تیر پار نکل گیا، اس صحابی کی زبان سے بے ساختہ نکلا فُزْتُ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ، ’’کعبہ کے رب کی قسم میں مراد کو پہنچ گیا۔‘‘ اب کفار نشانات ٹٹولتے ہوئے اس غار پر جا پہنچے۔ اور عامر بن طفیل نے جو ان کا سردار تھا ان سب مسلمانوں کو شہید کر دیا، حضرت انس رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں ان کے بارے میں قرآن عظیم اترا کہ ہماری قوم کو ہماری طرف سے یہ خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے ملے وہ ہم سے راضی ہوگیا اور ہم اس سے راضی ہو گئے یہ تھا صبر واستقامت بئر معونہ والوں کی جنہوں نے اللہ
Flag Counter