Maktaba Wahhabi

175 - 292
عبدالعزیٰ ہے۔ فقیر ومسافر ہوں عاشق جمال اور طالب ہدایت ہو کر در دولت تک آپہنچا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج سے تمہارا نام عبداللہ ہے ذوالبجادین لقب، تم ہمارے قریب ہی ٹھہرو اور مسجد میں رہا کرو۔ عبداللہ اصحاب صفہ میں شامل ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سیکھتا اور دن بھر عجب ذوق وشوق اور جوش ونشاط سے پڑھتا۔ ایک روز حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگ تو نماز پڑھ رہے ہیں اور یہ اعرابی اس قدر بلند آواز سے پڑھ رہا ہے کہ دوسروں کی قرأ ت میں مزاحت ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: عمر اسے کچھ نہ کہو۔ یہ تو خدا اور رسول کے لیے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر آیا ہے۔ عبداللہ کے سامنے غزوہ تبوک کی تیاری ہونے لگی تو یہ بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی:اے اللہ کے رسول! دعا فرمائیے کہ میں بھی راہ خدا میں شہید ہو جاؤں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ کسی درخت کا چھلکا اتار کر لاؤ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چھلکا ان کے بازو پر باندھ دیا اور زبان مبارک سے فرمایا: اے اللہ میں کفار پر اس کا خون حرام کرتا ہوں۔ عبداللہ نے کہا :اے اللہ کے رسول! میں تو شہادت کا طالب ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب غزوہ کی نیت سے تم نکلو اور پھر تپ آ جائے اور تم مر جاؤ پھر بھی تم شہید ہو تبوک پہنچ کر یہی ہوا۔ کہ بخار ہوا اور حضرت عبداللہ عالم بقا کو سدھار گئے ۔ بلال بن حارث مزنی کا بیان ہے کہ میں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے دفن کی کیفیت دیکھی ہے۔ رات کا وقت تھا بلال کے ہاتھ میں چراغ تھا۔ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما اس کی لاش کو لحد میں رکھ رہے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کی قبر میں اترے اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما سے فرما رہے تھے اَدْبًا اِلٰی اَخَاکُمَا، یعنی اپنے بھائی کا ادب ملحوظ رکھو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر اینٹیں بھی اپنے ہاتھ سے رکھیں اور پھر دعا میں فرمایا کہ ’’الٰہی آج کی شام تک میں اس سے خوش رہا ہوں تو بھی اس سے راضی اور خوش ہو جا۔‘‘ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کاش! میں اس قبر میں دبا دیا جاتا۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم مع الخیر تبوک سے مدینہ منورہ پہنچ گئے ۔ بکریاں، بھیڑیں، اونٹ والد کا ترکہ مال و دولت کی صورت میں ہر چیز کو جوتی کی نوک سے ٹھکرا دیا بدن کے کپڑے بھی اتار کر دے دئیے، چچا کی ڈانٹ ڈپٹ کی بھی
Flag Counter