Maktaba Wahhabi

287 - 292
مظاہرہ کرنے میں ایک دوسرے سے مختلف ہوا کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض صبر وتحمل کا پہاڑ ہوتے ہیں اور بعض لوگوں سے بڑی مشکل صبر ہوپاتا ہے یعنی ان کی طبیعت میں تحمل و برداشت کا مادہ کم ہوتا ہے۔لہٰذاہم کہہ سکتے ہیں کہ صبر عمل قلبی کانام ہے اللہ کی توفیق وعنایت سے انسان ریاضت نفسیہ شاقہ اور مستقل جدوجہد نیز اس سلسلہ میں عملی تدریب اور مجاہدہ نفس اسی کے ساتھ ان اسباب ووسائل کو زادراہ بناکر جوصبر وشکر کے بارے میں مددگار ہیں۔ صابرین وشاکرین کے مرتبہ تک رسائی پانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ 1۔ وہ کون سے اسباب ووسائل ہیں جو صبر وشکر کی راہ میں مددگار ثابت ہوا کرتے ہیں ؟ صبر کے سلسلہ میں مددگاربننے والے اسباب ووسائل میں سے دنیاوی زندگی کی فطرت شناسی اور جس مشقت سے وہ متصف ہے اس سے آشنائی ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بڑی مشقت اورتکلیف کے ساتھ وجود بخشاہے اورانسان اپنے رب سے ملنے تک یہ کوشش اورتمام کام اورمحنتیں کرکے اس سے ملاقات کرنے والا ہے۔ چنانچہ دنیاوی زندگی میں مصائب وآلام اور مشکلات وصعوبات پیش آنا اس دنیا کا دستور ہے۔ یہ ہوہی نہیں سکتا کہ دنیا مصائب اور پریشانیوں سے خالی ہو۔ اگر ایسا ہے تو وہ دنیا نہیں بلکہ بہشت آخرت ہے۔ اس بارے میں عربی شاعر ابوالحسن تہامی رحمۃ اللہ علیہ کے اشعارکا ترجمہ ملاحظہ ہو: ’’تمہاری گھٹی میں پریشانیاں ملی ہوئی ہیں اس کے باوجودتم مشکلات و مصائب اور تلخیوں سے خالی زندگی کے خواہاں ہو۔ جو شخص زمانہ کے دھارے کو اُلٹی طرف موڑنے کی کوشش کرے اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے پانی کے اندرآگ کاانگارہ تلاش کررہاہو۔‘‘ جوشخص اس حقیقت سے تجاہل برتے وہ دنیاوی زندگی میں ٹھوکریں کھاکر منہ کے بل گرپڑتا ہے اور جو شخص دنیاوی زندگی کی ماہیت اور کیفیت سے آشنا ہوتا ہے تو جب کارگاہ حیات میں اسے کسی قسم کی ابتلا اورآزمائش یا پریشانی وتلخی کا سامنا ہوتا ہے تو اس موقع پر وہ اپنے دل میں وہ جذبہ کارفرما پاتا ہے جو اس کے امراض قلوب کا مداواثابت ہوتا ہے۔ جس کی
Flag Counter