Maktaba Wahhabi

71 - 292
بھی زیادہ آتی ہیں اور اگر دین میں کمزوری ہوتی ہے تو آزمائشیں بھی کم آتی ہیں۔ مومن ہمیشہ آزمائشوں کی بھٹی میں انگاروں کی طرح سلگتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ دنیا میں چلتا ہے اور اس پر ایک بھی گناہ نہیں ہوتا۔‘‘[1] ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخار سے تپ رہے تھے۔ میں نے کہا:اے اللہ کے رسول!! آپ کو تو بہت تیز بخار ہے… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، مجھے اتنا بخار ہوتا ہے جتنا تم میں سے دو آدمیوں کو بخار ہوتا ہے۔ میں نے کہا: پھر تو آپ کا اجر بھی دوگنا ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی بھی مسلمان کو بیماری یا کوئی اور تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ اس طرح جھاڑتے ہیں جس طرح درخت سے خشک پتے جھڑتے ہیں۔‘‘[2] اسی طرح صحیحین میں عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھا۔[3] حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ بے شک آدمی کا اللہ کے ہاں بڑا مقام لکھا جا چکا ہوتا ہے مگر اس کے عمل اتنے نہیں ہوتے کہ جن کے ذریعے سے وہ اس درجے کو حاصل کرے، تو اللہ تعالیٰ اس کو جسمانی تکلیف میں مبتلا کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعے سے وہ اس مقام کو حاصل کرنے کے قابل ہو جائے۔[4] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے ،جب مومن بیمار ہوتا ہے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جس طرح بھٹی لوہے سے میل کچیل کو نکال دیتی ہے۔[5]
Flag Counter