Maktaba Wahhabi

76 - 292
اسے جنم دیا تھا تو وہ گناہوں سے پاک تھا۔‘‘ حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ایک رات بخار تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘[1] عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ہر عمل پر اللہ تعالیٰ مہر لگاتا ہے، جب مومن بندہ بیمار ہوتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں:’’ اے اللہ! تو نے فلاں بندے کو عمل سے روک دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ اس کے لیے عملوں پر مہر لگا دو جس طرح یہ صحت کے وقت عمل کرتا تھا، حتیٰ کہ یہ صحت مند ہو جائے یا مر جائے۔‘‘[2] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’جب مسلمان بیمار ہوتا ہے تو دائیں جانب والے فرشتے کو حکم دیا جاتا ہے کہ اس کی نیکیاں اسی طرح لکھو جس طرح یہ صحت کی حالت میں عمل کرتا تھا اور بائیں جانب والے فرشتے کو کہا جاتا ہے میرے بندے سے درگزر کر، جب تک وہ میری پکڑ میں ہے۔‘‘ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کھڑا تھا جو حسرت کرنے لگا کہ کاش! میں ہمیشہ صاحب الفراش رہوں۔[3] ہلال بن بساق فرماتے ہیں کہ ’’ہم عمار بن یاسر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے تکلیف کا ذکر کیا تو ایک دیہاتی نے کہا: میں کبھی بیمار نہیں ہوا۔ عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تو ہم میں سے نہیں ہے۔ بے شک مسلمان تکلیف کے ساتھ آزمایا جاتا ہے اور اس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔ جبکہ کافر یا فاجر آزمایا نہیں جاتا ہے۔ اونٹ کی طرح اگر کھلا ہو تو اسے پتہ نہیں ہوتا کہ اسے کیوں کھولا گیا ہے… اور اگر بندھا ہو تو پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کیوں باندھا گیا ہے…‘‘[4] ابو معمر سے مروی ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی جب کوئی بات ہمیں ناگوار گزرتی تو ہم خاموش رہتے، حتیٰ کہ وہ خود ہی اس کی وضاحت فرما دیتے تھے۔ ایک دن آپ نے فرمایا :
Flag Counter