Maktaba Wahhabi

90 - 292
کے لیے تو یہ حرام نہیں ہے اور صبر واجب کے منافی نہیں ہے۔ جیسا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت اپنی کنپٹیوں پر ہاتھ رکھ کر ہائے نبی ہائے خلیل ہائے مصطفی کہا۔[1] جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف حد سے زیادہ بڑھ گئی تو فاطمہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا: ہائے میرے ابو کی تکلیف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج کے بعد آپ کے والد کو تکلیف نہیں ہو گی۔ ہائے میرا ابو جس نے اللہ کی اطاعت کی ہائے میرا ابو جنت الفردوس میں جس کا ٹھکانا ہے ہائے میرا ابو جبرائیل کو اس کی موت کی خبر دیتی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مٹی ڈالنے پر تیرا دل کیسے تیار ہوا؟ اقوال اور ان جیسے اقوال میں تقدیر پر ظلم کی نسبت کرنا نہیں ہے اور نا ہی رب سے ناراضگی کا اظہار ہے بلکہ یہ صرف رونے ہی کی طرح ہے۔ میت پر رونے کی وجہ سے اس کو عذاب نہیں دیا جاتا بلکہ میت کو عذاب اس وقت دیا جاتا ہے جب مرنے والا اِس کی وصیت کرے یا نوحہ کو پسند کرنے والا ہو یا اس کی قوم کا طریقہ ہو اور وہ اس سے منع نہ کرتا ہو تو اسے عذاب دیا جاتا ہے ورنہ نہیں۔ مذکورہ احادیث میں سے کوئی حدیث بھی قرآن کے مخالف نہیں ہے اور نہ ہی شرعی قاعدے کے مخالف ہے۔ واللہ اعلم
Flag Counter