Maktaba Wahhabi

94 - 292
ہے۔‘‘ اسی طرح شکر پر اللہ تعالیٰ نے زیادہ دینے کا وعدہ فرمایا ہے جبکہ صبر پر بغیر حساب دینے کا وعدہ ہے۔ صحیحین میں حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’روزہ میرے لیے ہے اور اس کی میں ہی جزا دوں گا۔‘‘ [1] یہ اسی وجہ سے ہے کہ اس میں نفس کا صبر ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے کیونکہ اس نے میرے لیے اپنا کھانا، پینا اور اپنی خواہشات کو چھوڑا ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے افضل عمل کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں روزہ رکھنے کا حکم دیا اور فرمایا اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔[2] خواہشات سے خود کو روکنا ہی روزے کی حقیقت ہے اسی وجہ سے رمضان کے مہینے کو صبر کا مہینہ بھی کہتے ہیں۔صبر کی فضیلت کے لیے یہ آیت ہی کافی ہے: (إِنِّي جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُونَ) (المؤمنون:111) ’’بے شک میں نے انھیں آج اس کے بدلے جو انھوں نے صبر کیا، یہ جزا دی ہے کہ بے شک وہی کامیاب ہیں۔‘‘ ان کی کامیابی کو صبر کا بدلہ قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح صبر کے کرنے والوں نے دنیا و آخرت کی بھلائی جمع کر لی کیونکہ انھوں نے اللہ کا ساتھ حاصل کر لیا۔ صبر کرنے والوں نے ان تین چیزوں کو اکٹھا کیا ہے جو دنیا اور اس پر موجود ہر چیز سے زیادہ بہتر ہیں۔ اللہ کی صلوٰۃ، رحمت اور ہدایت کو، جیسا کہ آیت مبارکہ میں ہے: (أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ) (البقرة:157)
Flag Counter