Maktaba Wahhabi

135 - 222
کردیئے،عورتیں بلال کے کپڑے میں اپنی بالیاں اورانگوٹھیاں ڈالتی جارہی تھیں۔ (صحیح مسلم) جواب:اس حدیث کا جواب کئی وجوہ سے ہے: (۱)حدیث میں ایسی کو ئی دلالت نہیں ہے کہ وہ عورت کھلے چہرے کے ساتھ تھی، نہ ہی کوئی ایسی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھلے چہرے کے ساتھ دیکھا، اور اُس کے اِس عمل کوبرقرار رکھا، جہاں تک اس بات کاتعلق ہے کہ جابررضی اللہ عنہ نے بتلایا تھا کہ وہ سیاہ رخساروں والی تھی(جو اس کے کھلے چہرے کی دلیل ہے)۔ تواس کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ جابررضی اللہ عنہ نے یہ بات پرانی معرفت کی بنیاد پر کہی ہو (یعنی نزولِ حجاب سے قبل کی)اور اس وقت اسے اس کے قدکاٹھ اور ضخامت جسم کی بناء پر پہچان لیا ہو،جیسا کہ عمررضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین سودہرضی اللہ عنہاکو،ان کے جسم کی علامات کی بناء پر پہچان لیا تھا،حالانکہ وہ مکمل پردے میں تھیں،چنانچہ عائشہ صدیقہرضی اللہ عنہاسے مروی ہے، فرماتی ہیں:نزولِ حجاب کے بعد سودہ،کسی ضروری کام کیلئے باہر نکلیں،اور وہ بہت بھاری جسم والی خاتون تھیں،جو انہیں پہچانتا ہوتا اس پر وہ پردے کے باوجود مخفی نہ رہتیں،چنانچہ انہیں عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیکھا اورکہا:اے سودہ !اللہ کی قسم تو مجھ پر مخفی نہیں ہے (یعنی میں تمہیں پہچان گیاہوں) [1] (۲)ممکن ہے کہ وہ عورت بوڑھی ہو،یا ایسی ہوجوکسی خیال یاخواہش کو برانگیختہ نہ کرسکے،اس احتمال کو حدیث کے الفاظ (سفعاء الخدین) یعنی :’’سیاہ رخساروں والی‘‘ سے بھی تقویت حاصل ہوتی ہے ،گویا وہ خاتون ایسی تھی جس کے چہرے کا برہنہ
Flag Counter