Maktaba Wahhabi

136 - 222
ہونا کسی فتنہ میں مبتلا ہونے کے امکان کو بالکل کمزور دکردیتاہے۔ (سفعاء الخدین)کا معنی بیان کرتے ہوئے،جوہری اپنی کتاب(الصحاح) میں فرماتے ہیں: سفعاء ،السفعۃ سے ماخوذہے،(سفعۃ فی الوجہ)کا معنی ہوگا: عورت کے رخساروں میں کسی مرض کی بناء پر چھاجانے والی سیاہی ۔(اشارہ چہرے کی بدنمائی کی طرف ہے ) ابن منظور اپنی کتاب(لسان العرب)میں حدیث کے الفاظ (أنا وسفعاء الخدین الحانیۃ علی ولدھا)کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:سفعاء الخدین سے مراد وہ عورت ہے جس کا چہرہ انتہائی سیاہ ہو،اور اس حدیث میں جویہ ذکر ہے کہ وہ اپنے بچے پر شفقت کرنے والی ہے،اس سے مراد یہی ہے کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں بچے کی نگہداشت پر صرف کردیتی ہے اور اپنے چہرے وغیرہ کی زینت یاحسن سے بالکل غافل رہتی ہے،حتی کہ اس کے چہرے کی رنگت تبدیل ہوجاتی ہے اور وہ سیاہ ہوجاتا ہے۔ حدیث زیرِ بحث (حدیث جابر) میں جویہ ذکر ہے کہ وہ عورت سیاہ رخساروں والی تھی،سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کا چہرہ دکھائی دے رہا تھا،اس قسم کے جملے کا اطلاق ہر اس عورت پر کیا جاسکتا ہے جو بچوں کی نگہداشت کی وجہ سے اپنی زیب وزینت کو یکسر فراموش کربیٹھتی ہے،اس قسم کی عورت کی یہ حالت اورکیفیت،عمومی طور پر چہرے کی تبدیلی اور اس پر سیاہی کے غلبے کا باعث بن جاتی ہے۔ پھر جابررضی اللہ عنہ نے بھی ایسا کچھ ذکر نہیں فرمایا کہ وہ عورت کھلے چہرے کے ساتھ تھی ۔ (۳)یہ بھی ممکن ہے کہ وہ عورت لونڈی ہو؛چنانچہ بیہقی میں جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی اس حدیث میں یہ الفاظ بھی وارد ہے:(فقامت امرأۃ منھن من سفلۃ النساء سفعاء الخدین)یعنی:ان میں سے ایک عورت کھڑی ہوئی جس کا تعلق نچلے طبقے کی
Flag Counter