Maktaba Wahhabi

137 - 222
خواتین سے تھا اور وہ سیاہ چہرے والی تھی، جبکہ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں:(لیست من علیۃ النساء)یعنی:وہ عورت اونچے طبقے کی خواتین میںسے نہیں تھی۔ (مسند احمد، سنن نسائی) اسے ابن حبان،حاکم اور ذھبی نے صحیح کہا ہے۔[1] (۴)یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ مذکورہ واقعہ،نزولِ حجاب سے قبل کا ہو،اس کی تقویت اس بات سے ہوتی ہے کہ عیدین کی نماز ۲ ھ؁ میں مشروع ہوئی،جبکہ حجاب کا حکم،صالح بن کیسان وغیرہ کے قول کے مطابق ذوالقعدہ ۵ ھ؁ میں نازل ہوا۔ (۵)یہ بھی ممکن ہے کہ اس عورت کادوپٹہ،اس کے چہرے سے بلاقصد وارادہ سَرک گیا ہو،اور عین اسی وقت جابرکی اس پر نظر پڑ گئی ہو۔اس کی تائید اس بات سے ہوتی ہے کہ اس قصہ کو بہت سے صحابہ نے روایت کیا ہے،مثلاً:جابر،ابن مسعود، ابن عمر،ابن عباس،ابوھریرہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہم ،لیکن کسی نے بھی چہرے کے کھلا ہونے کاذکر نہیں کیا ،نہ اس خاتون کا نہ کسی دوسری کا،صرف اکیلے جابررضی اللہ عنہ نے (سفعاء الخدین) کا ذکر کیا ہے،حالانکہ اس وقت بہت سے صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبہ اور نصیحت کا سماع کیاتھا،مزید برآں یہ حدیث،جابررضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح بخاری میں بھی مروی ہے،جو ابن جریج عن عطاء عن جابر سند، کے ساتھ ہے،لیکن اس حدیث میں (سفعاء الخدین) کے الفاظ نہیں ہیں،یہ الفاظ جس طریق سے مروی ہیں وہ یوں ہے:عبدالملک بن ابی سلیمان عن عطاء عن جابر … جبکہ عطاء کے شاگردوں میں ابن جریج،عبدالملک سے زیادہ ثقہ اور قوی ہیں۔ صالح اپنے والد امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے نقل فرماتے ہیں :عبدالملک بن ابی سلیمان، حفاظِحدیث میں سے ہیں،لیکن انہوں نے بہت سی احادیث کی اسانید میں ابن جریج کی مخالفت کی ہے،اور ہمارے نزدیک ابن جریج اس سے زیادہ ثقہ ہے۔ [2]
Flag Counter