Maktaba Wahhabi

151 - 222
تخریجات یاقیاسات پر مبنی ہوتے ہیں ،یا ان کی حیثیت ایسے لوازم کی ہوتی ہے جن کا مصداق لازم نہیں آرہا ہوتا۔ ہم ایک مثال دیتے ہیں جس کا تعلق ہمارے موضوع سے بھی جڑتا ہے : مؤطا امام مالک میں ہے،امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھاگیا:کیا عورت نامحرم آدمی کے ساتھ،یا اپنے غلام کے ساتھ کھاناکھاسکتی ہے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ باجی (جو فقہاء مالکیہ میں سے ہیں،اس قول پریوں تعلیق لگاتے ہیں)امام مالک کے اس فتویٰ کا مقتضیٰ یہ ہے کہ آدمی کا عورت کے چہرے اورہاتھوں کودیکھنا جائز ہے؛ کیونکہ کھانا کھاتے وقت یہ دونوں ظاہرہونگے۔ ابن جزی الکلبی جو مالکی فقہاء میں سے ہیں اپنی کتاب (التسھیل)میں اللہ تعالیٰ کے فرمان:[اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ]کے تحت لکھتے ہیں:اس سے مرادعورت کے کپڑے،چہرہ اور دونوں ہاتھ ہیں،یہی امام مالک کا مذہب ہے ؛کیونکہ انہوں نے عورت کے چہرے اورہاتھوں کا نماز میں کھلارہنا مباح قرار دیا ہے،جبکہ امام ابوحنیفہ نے عورت کے قدموں کے کھلارہنے کی اباحت کااضافہ کیا ہے،انتہی۔ گویا ان دونوں مالکی فقہاء نے امام مالک رحمہ اللہ کی طرف یہ مذہب منسوب کردیا ہے،حالانکہ امام مالک رحمہ اللہ تو عورت کے ناخنوں کوبھی پردہ قرار دیاکرتے تھے،جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ان سے نقل فرمایا ہے۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:علماء متاخرین نے اپنے ائمہ کے مذہب کی عبارتوں میں بہت کچھ تصرف کردیا ہے اور بنابریں ایسی ایسی باتیں ان کے مذہب میں شامل کردی ہیں جوان کے تصور میں بھی نہیں ہوسکتیں،نہ کبھی انہوں نے ایسی بات کہی
Flag Counter