Maktaba Wahhabi

169 - 222
نگاہیں نیچی رکھنے کاحکم اس لئے بھی توہوسکتا ہے کہ لوگوں کے گھروں میں جھانکنے کی ممانعت مقصودہو۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ فرماتے ہیں: نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم جس طرح دوسروں کی شرمگاہ وغیرہ دیکھنے کی حرمت کو شامل ہے،اسی طرح لوگوں کے گھروں سے بھی نگاہیں نیچی رکھنا ضروری ہے؛کیونکہ جس طرح کسی مردیاعورت کا لباس اس کے جسم کیلئے ساتر ہوتا ہے اسی طرح اس کے گھر کی چاردیواری بھی ساترہواکرتی ہے۔[1] جہاں تک بعض لوگوں کا آیت کریمہ[يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ] میں کلمۂ من (جوبرائے تبعیض ہے) سے استدلال کا تعلق ہے،اور ان کاوجۂ استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے[وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ۝۰ۭ]کی طرح یَغُضُّوْا اَبْصَارَھِمْ نہیں فرمایا، بلکہ[يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ]فرمایا،جو اس امر کے متقاضی ہے کہ بعض نظر کو جھکایا جائے اور بعض چیزوں کا نظر میں آنا جائز ہے،اوروہ بعض جس کا نظر میں آنا جائز ہے وہ چہرہ اورہاتھ ہوسکتے ہیں۔ جواباً کہاجائے گاکہ یہ درست ہے کہ[يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ]میں ’’مِن‘‘ برائے تبعیض ہے،جس کی دلالت یہ ہے کہ بعض چیزوں کا دکھائی دینا درست ہے،تو وہ بعض چیزیں جنہیں دیکھنا جائزہوگا،وہ یقینا وہی ہوسکتی ہیں جن کی طرف نظر کرنا، اللہ تعالیٰ نے حلال کیا ہے،نہ یہ کہ وہ چیزیں جنہیں دیکھنا اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے۔ عورت کا چہرہ کھولنا اور مرد کا اس کے چہرے کودیکھنا اس بعض حلال کے زمرے میں نہیں آتااور قطعی نہیں آتا،بلکہ وہ سراسر حرام کے زمرے میں آتا ہے،البتہ بعض مخصوص احوال میں چہرہ کھولنا اور مرد کا اسے دیکھنا مباح قراردیاگیاہے،جیسے عدالت میں گواہی کے موقع پرقاضی کادیکھنایا منگنی کے موقع پر منگیتر کا اسے دیکھنا وغیرہ ۔
Flag Counter