امام ذہبی فرماتے ہیں:ہم نے بہت سی عورتوں سے حدیث کا سماع کیا ہے،مگر ان میں سے کسی کو دیکھا نہیں۔اسی طرح بہت سے تابعین نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے احادیث روایت کی ہیں ،لیکن کبھی ان کی صورت نہیں دیکھی۔[1] امام مالک رحمہ اللہ پر مؤطا پڑھاجاتا تھا،اگر پڑھنے والا کوئی غلطی کرتا تو ان کی بیٹی دروازے کوپیٹتی تو ان کے والد (امام ما لک)اس پڑھنے والے سے کہتے:دوبارہ پڑھو، غلطی تمہارے ساتھ ہے۔ پیچھے گذرچکا کہ سمراء بنت نہیک،موٹی چادر اورموٹادوپٹہ اوڑھ کر، امربالمعروف اورنہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیاکرتی تھیں۔ (الاصابہ) میں ہے:صفیہ بنت عبدالمطلب ،یہودی کے قتل والے قصہ میں،قلعہ پر چڑھیں اور اپنی چادر کا ڈھاٹا باندھا (یعنی چہرہ کوڈھانپ لیا)اورایک لکڑی ہاتھ میں لی،پھر قلعہ سے نیچے اتریں اور اس لکڑی سے یہودی پر وارکرکے اسے قتل کردیا۔ ام حکیم بنت حارث کا ترجمہ (الاصابہ)میں موجود ہے،اس میں ہے کہ جب رومیوں سے شدید ترین قتال شروع ہوا تو انہوں نے سختی کے ساتھ اپنے کپڑے پہن اور باندھ لیئے اور خیمے کے بانس کے ساتھ،سات یہودیوں کو قتل کردیا ۔ ہم زیادہ دورنہیں جاتے،آج کے دورمیں بہت سی خواتین ہیں ،جن کی علمی جہود اور خاندانی خدمات اور معاشرہ میں ریلیف پر مبنی خدمات کادائرہ انتہائی وسیع اور معترف بہ ہے،یہ تمام خدمات وہ مکمل حجاب اختیار کرکے انجام دیتی ہیں،اس حقیقت کا انکاروہی شخص کرسکتا ہے جس کادل کبروعناد سے لبریزہو۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |